کتاب: محدث شمارہ 276 - صفحہ 17
عرض کیا کہ جب ہم سے کوئی اپنے بھائی سے ملے تو کیا ا س کے لئے تھوڑا سا جھک جایا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ۔ پھر اس نے کہا کہ کیا اس سے لپٹ جائے اور اس کا بوسہ لے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ! اس نے پھر عرض کیا کہ کیا اس کا ہاتھ پکڑے اور مصافحہ کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ‘‘
(۲) عن سلمان الفارسی رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: ((إن المسلم إذا لقي أخاہ فأخَذَ بِیَدِہ تَحَاتَت عنھما ذنوبھما کما یتحاتُ الورق عن الشجر الیابس في یوم ریح عاصف)) (ترغیب و ترہیب؛۳/۴۳۳)
’’حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک جب ایک مسلمان اپنے بھائی سے ملتا ہے، اس کا ہاتھ پکڑتا ہے تو ان دونوں کے گناہ ایسے جھڑتے ہیں جیسے انتہائی تیز طوفان میں درخت کے خشک پتے جھڑتے ہیں ۔‘‘
(۳) عن عبدﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: ((من تُمام التحیۃ الأَخْذُ بِالْیَدِ)) (جامع ترمذی۲۸۷۳، جامع الاصول:۶/۷۱۴)
’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’مکمل سلام تو یہ ہے کہ (دوسرے) کا ہاتھ پکڑا جائے۔‘‘
اگرچہ اس حدیث کی سند میں کلام ہے مگر اس کا مفہوم صحیح ہے اور اس کی تائید اسی باب میں موجود دیگر احادیث سے ہوتی ہے۔
(۴) عن أنس کان النبي صلی اللہ علیہ وسلم إذا لقي الرجل لا ینزع یدہ حتی یکون ھو الذي یَنْزِعُ یَدہ ولا یصرف وجھہ عن وجھہ حتی یکون ھو الذي یصرفہ (فتح الباری۱۴/۶۶)
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی آدمی سے ملتے تو اس وقت تک اس کے ہاتھ سے اپنا ہاتھ نہیں کھینچتے تھے جب تک وہ خود نہ کھینچ لیتا اور اس وقت تک اس کی طرف سے چہرہ مبارک نہیں پھیرتے تھے، جب تک وہ خود چہرہ نہ پھیر لیتا۔‘‘
(۵) عن براء بن عازب قال لقیت رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فأخذ بِیَدِيْ فقلت یارسول ﷲ إن کنت لأحسب أن المصافحۃ للأعاجم فقال: ((نحن أحق بالمصافحۃ عنھم، ما من مسلمین یلتقیان فیأخذ أحدھما بید صاحبہ مودۃ بینھما ونصیحۃ إلا ألقیت ذنوبھما بینھما (جامع احکام القرآن:۹/۲۶۶)