کتاب: محدث شمارہ 275 - صفحہ 9
البتہ اس سے آگے اختلاف ہے۔ تاہم ۱۲۰ کے بعد جو مسلک ہمیں راجح معلوم ہوتا ہے اور صحیح احادیث سے بھی جس کی تائید ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ ۱۲۰ کے بعد جس قدر بھی تعداد میں اضافہ ہوتا جائے، اس کی زکوٰۃ کا فارمولا یہ ہوگا کہ ہر چالیس اونٹوں پر ایک بنت ِلبون اور ہر پچاس اونٹوں پر ایک حقہ دیا جائے گا یعنی اگر کسی کے پاس ۱۸۰/ اونٹ ہوں تواسے دو حقے اور دو بنت ِلبون بطور زکوٰۃ دینا ہوں گی۔ مزید تفصیل کیلئے دیکھئے: فتح الباری:ج۳/ص۳۱۷ ،۳۱۸ اور فقہ الزکوٰۃ :ج۱/ص۲۳۵ تا ۲۴۵
گائیوں کی زکوٰۃ
گائیوں کی تعداد زکوٰۃ
۱تا ۲۹ کوئی زکوٰۃ نہیں
۳۰تا ۳۹ ایک تبیع (گائے کا وہ بچہ جو دوسرا سال شروع کرچکا ہو)
۴۰تا۵۹ ایک مُسنہّ (وہ گائے جو تیسرے سال میں لگ چکی ہو)
۶۰ اور اس سے آگے تعداد کے بارے میں زکوٰۃ کا فارمولا یہ ہے کہ ہر ۳۰ پر ایک تبیع اور ہر ۴۰ پر ایک مسنہّ دیا جائے گا مثلاً اگر ۶۰ گائیاں ہو تو دو تبیع اور ۷۰ گائیاں ہوں تو ایک تبیع اور ایک مسنہّ بطور زکوٰۃ دیاجائے گا۔ دیکھئے ابوداؤ د، حاکم :۱/۳۹۸، سنن بیہقی:۴/۸۹ اورمجمع الزوائد :۳/۷۲
بکریوں کی زکوٰۃ
بکریوں کی تعداد زکوٰۃ
۱تا ۳۹ کوئی زکوٰۃ نہیں
۴۰تا ۱۲۰ ایک بکری
۱۲۱ تا ۲۰۰ دو بکریاں
۲۰۱ تا ۳۰۰ تین بکریاں
اسی طرح ہر سو پر ایک بکری بڑھتی جائے گی۔ (دیکھئے فتح الباری:۳/۳۱۷)