کتاب: محدث شمارہ 275 - صفحہ 8
مالکیوں اور ایک قول کے مطابق شافعی فقہا کے علاوہ دیگر تمام فقہا کا مذکورہ بالا شرط پر اتفاق ہے۔(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ بذیل مادّۃ ’زکوٰۃ‘ نیز دیکھئے الفقہ علی المذاہب الأربعۃ ، ایضاً) اور راجح موقف بھی یہی ہے۔ اسی پر قیاس کرتے ہوئے فقہا نے ہر طرح کے آلاتِ پیداوار کو زکوٰۃ سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔اس کی مزید تفصیل ’آلاتِ تجارت پر زکوٰۃ‘ کے تحت آئے گی۔ 4. حیوانات نصاب کو پہنچ چکے ہوں : جانوروں کی زکوٰۃ کے حوالے سے چوتھی اہم شرط یہ ہے کہ وہ شریعت کے مقرر کردہ نصاب پر پورے اُتر چکے ہوں اور وہ نصاب درج ذیل ہے: اونٹوں کی زکوٰۃ اونٹوں کی تعداد زکوٰۃ ۱تا ۴ کوئی زکوٰۃ نہیں ۵تا ۹ ایک بکری زکوٰۃ میں دی جائے گی ۱۰ تا۱۴ دو بکریاں ۱۵تا۱۹ تین بکریاں ۲۰ تا۲۴ چاربکریاں ۲۵ تا۳۵ بنت ِمخاض یعنی وہ اونٹنی جو ایک سال پورا کرکے دوسرے میں لگ چکی ہو۔ اگر یہ نہ ہو تو پھر ایک مذکر ابن لبون اونٹ (جو دو سال پورے کرچکا ہو) ۳۶ تا۴۵ ایک بنت ِلبون (دو سالہ اونٹنی) ۴۶تا۶۰ ایک حقہ (وہ اونٹنی جو تین سال پورے کرکے چوتھے میں داخل ہوچکی ہو) ۶۱ تا۷۵ ایک جذعہ (وہ اونٹنی جو چار سال پورے کرکے پانچویں میں لگ چکی ہو) ۷۶ تا ۹۰ دو بنت لبون اونٹنیاں ۹۱ تا۱۲۰ دو حقہ اونٹنیاں (دیکھئے :بخاری:۱۴۵۴) واضح رہے کہ ۱۲۰ اونٹوں تک جو مقدار ِزکوٰۃ ہم نے ذکر کی ہے، اس پر فقہا کا اتفاق ہے