کتاب: محدث شمارہ 275 - صفحہ 32
مصریوں کی غلامی سے رہائی کے بعد بنی اسرائیل نے ایک متحرک عبادت گاہ (خیمہ اجتماع) بنائی۔ ۱۴۵۰ق م میں حضرت یوشع علیہ السلام کے یروشلم دوبارہ فتح کرنے تک انکی عبادت گاہ یہی ’خیمہ اجتماع‘ ہی رہی۔ حضرت داؤد علیہ السلام نے مستحکم سلطنت کی بنیاد رکھی، انہیں باقاعدہ مرکز ِعبادت تعمیر کرنے کی ہدایت ملی۔ اسی مقصد کیلئے انہوں نے ارنان یبوسی نامی شخص سے اس کاایک مکان خریدا جو کوہِ موریا پر واقع تھا۔ اپنی زندگی میں وہ یہ عبادت گاہ تعمیرنہ کرسکے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنے والد کے بتائے ہوئے نقشے کے مطابق متعینہ جگہ پر ایک شاندار عبادت گاہ تعمیر کرائی جو تاریخ میں ہیکل سلیمان (Solomani's Temple) کے نام سے معروف ہے، اس کی تعمیر ۹۵۰ ق م میں مکمل ہوئی۔ ۵۸۶ ق م میں بنو نصر نے حملہ کرکے اسکو برباد کردیا۔
مصنف کے پیش کردہ محولہ بالا یہودی موقف کی رو سے ہیکل سلیمانی ’کوہِ موریا‘ پر تعمیر کیاگیا تھا۔ موصوف کا فرض تھا کہ ثابت کرتے کہ یہی وہ کوہِ٭ موریاہے جس پر موجودہ مسجد اقصیٰ واقع ہے مگر وہ یہ اہم معلومات فراہم کرنے کی بجائے بڑے آرام سے آگے بڑھ گئے۔ اس کے بعد مصنف نے حضرت سلیمان علیہ السلام کی ایک طویل دعا نقل فرمائی ہے جس میں فرماتے ہیں : ’’واضح ہے کہ بنی اسرائیل کیلئے اس عبادت گاہ کو اسی طرح ایک روحانی مرجع و مرکز اور ’مثابۃ للناس‘ کی حیثیت دے دی گئی تھی جس طرح بنی اسمٰعیل کے لئے مسجد احرام کو۔‘‘ اس دعا میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے یہ الفاظ: ’’اس گھر کی طرف جو میں نے تیرے نام کیلئے بنایا ہے‘‘ بار بار آئے ہیں ۔ یہ دعا نقل فرمانے کے بعد مصنف ہمارے علم میں پھر ’اضافہ‘ فرماتے ہیں :
’’اس عبادت گاہ کو بنی اسرائیل کے ایک مذہبی و روحانی مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی سیاسی عظمت و شوکت اور دنیاوی جاہ و جلال کے ایک نشان کی حیثیت بھی حاصل تھی۔‘‘
ہم کہتے ہیں کہ بھلے اسے یہ ’جاہ و جلال‘ ضرور حاصل ہوگا، مگر اس سے یہ کہاں ثابت ہوتا ہے کہ یہ عبادت گاہ یعنی ہیکل سلیمانی اس جگہ تعمیر ہواتھا جہاں اس وقت ’مسجد ِاقصیٰ‘ موجود ہے۔
٭۱۱۱۹ء میں شاہ بالڈون (Baldwin) دوم نے مسیحی سرداروں کو موریا پہاڑی پر ایک عمارت بنا کر دی جس کا نام ہیکل سلیمانی Temple of Soloman رکھا۔ اس ہیکل کے اعلیٰ عہدیداروں کو ہیکل سلیمانی کے سردار (Kinghts of Soloman's Temple) کا نام دیا گیاجو بعد میں نائٹس ٹمپلرز کہلائے۔‘‘ (فری میسزی از بشیر احمد: ص۳۱)
اس بیان کی رو سے موریہ پہاڑی پر بنایا جانے والا ہیکل ۱۱۱۹ء میں تعمیر ہوا۔ اس کا حضرت سلیمان علیہ السلام سے کیا تعلق ہو سکتا ہے۔ کیا یہی وہ ہیکل ہے جس کی تعمیر نو کی وکالت کی جا رہی ہے؟ (ع۔ص)