کتاب: محدث شمارہ 275 - صفحہ 25
(i) حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لیس علی العوامل شئ‘‘ (ابوداود:۱۵۷۲) ’’پیداوار کا ذریعہ بننے والے جانوروں پر زکوٰۃ نہیں ہے۔‘‘
(ii) حضرت عمرو بن شعیب اپنے باپ اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لیس فی الإبل العوامل صدقۃ‘‘ (السنن الکبریٰ للبیہقی:۴ /۱۱۶)
’’کام کرنے والے اونٹوں پر زکوٰۃ نہیں ہے‘‘
(iii) امام بیہقی فرماتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ایک روایت میں اونٹوں کے ساتھ بیل، گائیوں کا بھی اس طرح ذکر ہے کہ
’’ اوربیل گائیاں کام کرنیوالے ہوں تو ان میں بھی زکوٰۃ نہیں ہے۔‘‘ (ایضاً)
(iv) اسی طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ ، حضرت جابر رضی اللہ عنہ اور بعض دیگر صحابہ اور تابعین و تبع تابعین سے مروی ہے کہ ’’ہل چلانے والے جانور (بیل ، گائے وغیرہ) پر زکوٰۃ نہیں ۔‘‘ (ایضاً)
(v) مذکورہ بالا احادیث و آثار کی بنیاد پر جمہور فقہاء و محدثین کا متفقہ طور پر یہ موقف رہا ہے کہ پیداوار کا ذریعہ بننے والے جانوروں پر زکوٰۃ نہیں اور اگر کسی نے شذوذ و تفرد کی راہ اختیار کرتے ہوئے پیداوار کاذریعہ بننے والے جانوروں پر بھی زکوٰۃ عائد کرنے کی کوشش کی تو دیگر فقہاء ومحدثین نے اس کی تردید کی۔ مثلاً امام خطابی ابوداود کی روایت (نمبر۱) ذکر کرنے کے بعد رقم طراز ہیں کہ ’’وقولہ لیس فی العوامل شیئ بیان فساد قول من أوجب فیھا الصدقۃ وقد ذکرنا فیما مضیٰ‘‘ (معالم السنن:ج۲/ ص۳۰)
’’حدیث ِنبوی کے یہ الفاظ کہ ’’ پیداوار کا ذریعہ بننے والے جانوروں پر زکوٰۃ نہیں ہے۔‘‘ ہر اس شخص کے موقف کی خوب تردید کرتے ہیں جو ان جانوروں پر بھی زکوٰۃ فرض قرار دیتے ہیں ۔ ا ور یہ مؤقف کن کا ہے، اس کی وضاحت ہم پیچھے کر آئے ہیں ۔‘‘
واضح رہے کہ احادیث میں آلاتِ پیداوار کی جگہ اونٹوں اور گائیوں کا ذکر آیاہے اس لئے کہ اس دور میں یہی جانور آلاتِ پیداوار کی حیثیت رکھتے تھے، تاہم دورِ حاضر میں ان کی جگہ تمام جدید آلات بھی ذرائع پیداوار کی حیثیت رکھنے کی وجہ سے زکوٰۃ سے مستثنیٰ ہوں گے جیسا کہ مولانا عبدالرحمن کیلانی رحمۃ اللہ علیہ لیس فی الإبل العوامل صدقۃکے ضمن میں رقم طراز ہیں کہ
’’اس ارشاد میں اگرچہ اونٹ کا نام آیا ہے تاہم یہ ایک عام اصول ہے مثلاً دکان کا باردانہ یا