کتاب: محدث شمارہ 275 - صفحہ 22
کون کون سی اجناس پر عشر ہوگا؟ اس سلسلہ میں چار اجناس تو وہ ہیں جن پر وجوبِ عشر کے حوالے سے اجماع ہوچکا ہے اور وہ یہ ہیں : 1. گندم، 2. جو،3. کھجور اور 4. کشمش (دیکھئے:الاجماع لابن منذر: ص۴۳، موسوعۃ الاجماع: ۱/۴۶۶) جبکہ اس کے علاوہ دیگر اجناس کے بارے میں اہل علم کااختلا ف ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور بعض تابعین اور امام احمد، موسیٰ بن طلحہ، حسن، ابن سیرین، شعبی، حسن بن صالح، ابن ابی لیلیٰ، ابن المبارک اور ابوعبیدرحمہم اللہ کا یہی موقف ہے کہ صرف ان چار چیزوں پر زکوٰۃ ہے۔(المحلّٰی: ج۵/ ص۲۰۹) اور یہ اصحاب اپنی تائیدمیں وہ روایات پیش کرتے ہیں جن میں صرف انہی چار اجناس کی زکوٰۃ کا ذکر ہے مگر ان کی اسناد ضعف سے خالی نہیں ۔ تفصیل کے لئے دیکھئے (فقہ الزکوٰۃ :ج۱ /ص۴۶۴،۴۶۵) جبکہ دیگر اہل علم ان تمام روایات کو ضعیف قراردیتے ہوئے دیگر زرعی اجناس پر بھی وجوبِ عشر کے قائل ہیں اور اپنی تائید میں قرآن و حدیث کے دیگر عمومی دلائل پیش کرتے ہیں مثلاً (i)﴿وَاٰتُوْا حَقَّہٗ یَوْمَ حَصَادِہٖ﴾ (الانعام:۱۴۱) ’’کٹائی کے دن ان (زرعی اجناس) کا حق ادا کرو۔‘‘ (ii) ﴿وَمِمَّا اَخْرَجْنَا لَکُمْ مِّنَ الْاَرْضِ﴾ (البقرۃ:۲۶۷) ’’اور ان چیزوں میں سے (زکوٰۃ نکالو) جو ہم نے تمہارے لئے زمین سے نکالی ہیں ۔‘‘ اس کے علاوہ اس گروہ کے پاس اوربھی کئی عمومی دلائل موجود ہیں ، تاہم آگے چل کر ان میں بھی اختلاف ِرائے موجود ہے۔ مثلاً ’’امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک ہر اس اراضی پیداوار پرجس سے افزائش زمین مقصود ہو اور جس سے لوگ بالعموم فائدہ حاصل کرتے ہوں ، زکوٰۃ فرض ہے۔جب کہ ان کے نزدیک لکڑی، گھاس پھونس، اور ایرانی بانس مستثنیٰ ہے۔ ا س لئے کہ ان اشیا کی لوگ بالعموم پیداوار نہیں کرتے بلکہ اس سے زمین کو صاف کردیتے ہیں ۔ لیکن اگر کوئی شخص (حصولِ منفعت کے لئے) لکڑی والے درخت یا بانس یا گھاس ہی زمین میں اُگالے تو اس پر عشر عائد ہوجائے گا…