کتاب: محدث شمارہ 275 - صفحہ 16
سے وہ سکے ڈھونڈ نکالے اور جس دینار کے وزن ۷۲ جو کے دانے کے برابر ہونے پر اُمت کا اجماع تھا، اسے جب سائنٹفک پیمانوں پر تولا گیا تو وہ 4.25گرام ثابت ہوا اور اس مناسبت سے درہم 2.975گرام کے برابر نکلا۔ اس حساب سے سونے کا وزن تقریباً ۸۵ گرام اور چاندی کا ۵۹۵ گرام بنتا ہے اور انہی اوزان کو اگر’ تولوں ‘ میں بدلا جائے تو یہ پاک وہند کے معروف وزن یعنی ساڑھے سات تولہ سونا اور ساڑھے باون تولہ چاندی ہی کے قریب نکلتے ہیں ۔لہٰذاپاک وہند کے علما کی یہی معروف تحقیق صحیح ہے اور سائنٹفک اُصول بھی اسی کی تائید کرتے ہیں ۔البتہ اتنی بات یاد رہے کہ موجودہ دور میں سنیاروں کے معیاری اوزان کی مناسبت سے ساڑھے سات تولہ سونا تقریباً ۸۷ گرام اور ساڑھے باون تولہ چاندی تقریبا ۶۱۲گرام بنتی ہے اور یہ کوئی بہت بڑا فرق نہیں ہے۔ شائقین تحقیق اس سلسلہ میں مزید تفصیل کے لئے درج ذیل کتب کی طرف مراجعت فرما سکتے ہیں :
فقہ الزکوٰۃ از یوسف قرضاوی: ج۱/ص۳۵۱ تا۳۶۲، المیزان فی الاوزان از مفتی عبد الرحمن رحمانی، فتاویٰ اللجنۃ الدائمۃ: ج ۹/ ص ۲۵۲ تا ۲۵۷، مجموع فتاویٰ ابن باز: ج ۱۴/ ص ۸۲،۸۳، فتاوی علمائے اہلحدیث: ج۷/ص۸۶تا ۹۱، الزکوٰۃ واحکامہا از سلمان الغاوجی، احکام ومسائل از حافظ عبد المنان نور پوری: ج۱/ ص ۲۸۰تا ۲۸۴، الموسوعۃ الفقہیۃ بذیل مادّہ’دینار‘ و’درہم‘ ، الفقہ علی المذاہب الأربعۃ: ج۱/ ص ۶۰۱، الخراج والنظم المالیۃ از دکتور محمد ضیاء الریس( ص ۳۵۲) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وغیرہ
زکوٰۃ کے لیے سونے چاندی کو اکٹھا کرنا
زکوٰۃ کے لیے سونے اور چاندی کو ملا کر زکوٰۃ کا نصاب بنانے میں اہل علم کا اختلاف ہے ۔جمہور فقہا(امام مالک، امام ابوحنیفہ، امام احمد وغیرہ) انہیں ملانے کے قائل ہیں جب کہ امام شافعی اور داود ظاہری وغیرہ انہیں یکجا کرنے کے قائل نہیں ۔ ابن رشد مالکی کے بقول اس اختلاف کا سبب یہ ہے کہ گائے ،بکری کی طرح سونا، چاندی دو الگ الگ چیزیں (عین) ہیں یا پھرراس المال اور کرنسی ہونے کی حیثیت سے یہ ایک ہی ذات کا حکم رکھتے ہیں ؟جنہوں نے