کتاب: محدث شمارہ 274 - صفحہ 9
مطابق عمل کرنے کی شرط بھی عائد کی گئی تھی۔
ججوں کے لئے نیا حلف
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت میں جنرل پرویز مشرف نے ۳۱/ دسمبر ۱۹۹۹ء کو حکم نمبر ۱۰ مجریہ ۱۹۹۹ء کے ذریعہ ہائی کورٹوں اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس صاحبان اور دیگر تمام جج صاحبان پر بھی از سر نو حلف اٹھانے کی پابندی عائد کردی۔ اس طرح اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو بھی عبوری آئینی حکم نمبر۱ اور ۱۴/اکتوبر کے اعلانِ اقتدار کا تابع فرمان بنالیا۔
۲۵ جنوری ۲۰۰۰ء کو چیف ایگزیکٹو صاحب نے عبوری آئینی حکم مجریہ ۱۹۹۹ء اور ہنگامی حالت کے نفاذ کے حکم کے تحت عہدے کا حلف برائے ججز آرڈر ۲۰۰۰ء جاری کیا۔ اس حکم میں کہا گیا تھا کہ ہنگامی حالت کے نفاذاور عبوری آئینی حکم کے تحت ضروری ہوگیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان، ہائی کورٹوں اور وفاقی شرعی عدالت کے جج صاحبان نئے سرے سے حلف اُٹھائیں گے تاکہ وہ عبوری آئینی حکم مجریہ ۱۹۹۹ء اور ہنگامی حالت کے نفاذ کے فرمان کی روشنی میں اپنے اختیارات استعمال کرسکیں ۔ اس حکم نامے کی دفعہ ۳ میں صراحت کی گئی کہ جو جج اس حکم کے تحت حلف نہیں اٹھائے گا یا حلف کے لئے بلایا نہیں جائے گا، وہ اپنے عہدے سے محروم ہوجائے گا۔ اس قانون میں یہ پابندی بھی عائد کی گئی کہ اس حکم نامے کے اجرا کے بعد جو نئے جج تعینات ہوں گے ان کے لئے بھی یہ حلف اٹھانا لازمی ہوگا۔ اس قانون کی دفعہ ۳ کی ذیلی دفعہ ۳ میں نیا حلف اٹھانے والے ججوں کو اس امر کابھی پابند کیا گیا کہ وہ ۱۴/اکتوبر کے ہنگامی حالت کے اعلان اور عبوری آئینی حکم نمبر۱ مجریہ ۱۹۹۹ء مع جملہ ترمیمات کے خلاف کسی طرح کی کوئی سماعت نہیں کرے گا۔ ذیلی دفعہ (۴) میں بیان کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ یا وفاقی شرعی عدالت کے جج صاحبان، صدر مملکت/چیف ایگزیکٹو یا چیف ایگزیکٹو کے نامزد کردہ شخص کے سامنے حلف اٹھائیں گے جبکہ ہائی کورٹوں کے جج صاحبان اپنے اپنے صوبے کے گورنر یا گورنر کے نامزد کردہ شخص کے سامنے حلف اٹھائیں گے۔اس حکم نامے کے ساتھ ایک