کتاب: محدث شمارہ 274 - صفحہ 8
کابینہ کے بارے میں ۳۰/اکتوبر ۱۹۹۹ء بطورِ چیف ایگزیکٹواسلامی جمہوریہ پاکستان جنرل پرویز مشرف نے حکم نمبر۷ جاری کیا۔ اس حکم کے ذریعے چیف ایگزیکٹو کی مدد کے لئے ایک کابینہ کی تشکیل کو ممکن بنایا گیا۔ اگرچہ صدر پاکستان کو اس حکم میں وفاقی وزرا کی نامزدگی کا اختیار دیا گیا لیکن ساتھ ہی یہپخ بھی لگا دی گئی کہ صدر پاکستان کسی بھی شخص کو چیف ایگزیکٹوکی ہدایت کے بغیر نامزد نہیں کرسکتے۔ کسی وفاقی وزیر کی برطرفی بھی صدر موصوف کے اختیار میں نہ تھی۔ بلکہ یہ امربھی چیف ایگزیکٹو کی صوابدید پرمنحصر تھا اور ان وزرا کی تبدیلی بھی صرف چیف ایگزیکٹو صاحب ہی کے اختیار میں تھی۔ اس حکم میں یہ بھی درج ہے کہ وفاقی وزیر عہدے پر فائز ہونے سے قبل اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر کے سامنے حلف اُٹھائے گا جس میں معمول کی اور باتوں کے علاوہ ۱۴/ اکتوبر کے اعلان اور عبوری آئینی حکم نمبر۱ کی روشنی میں چیف ایگزیکٹو کے تابع فرمان رہنے اور ان کے بعدازاں جاری کردہ احکامات پر بھی صدقِ دل سے عمل کرنے کی پابندی شامل تھی۔ ۱۵/نومبر ۱۹۹۹ء کو صوبائی وزرا کی نامزدگی سے متعلق بھی آرڈر نمبر ۸ جاری کیا گیا۔ اس میں گورنر صوبہ کوپابند کیا گیا تھا کہ وہ چیف ایگزیکٹو کی پیشگی منظوری کے بغیر صوبائی وزیر مقرر نہ کرے۔ اس حکم میں صوبائی وزرا کو بھی ایک حلف اٹھانے کاپابند کیاگیا۔ حلف میں حسب ِذیل عبارت شامل تھی : ’’میں ۱۴/اکتوبر کے اعلان اور عبوری آئینی حکم نمبر۱ مجریہ ۱۹۹۹ء کی پابندی کروں گا جوکہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، چیف آف آرمی سٹاف اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے چیف ایگزیکٹو نے ۱۴/اکتوبر کو جاری کیا تھا یا اس کے بعد جاری کئے۔ اور میں گورنر صاحب کے ان احکامات کی پابندی کروں گا جن کی منظوری وہ چیف ایگزیکٹو سے پیشگی طور پر حاصل کرچکے ہوں گے۔‘‘ مندرجہ بالا عبارت کے ساتھ صوبائی وزرا پراسلامی آئیڈیالوجی اور نظریۂ پاکستان کے