کتاب: محدث شمارہ 274 - صفحہ 7
عبارت میں شامل تھے : ’’میں ۱۴/اکتوبر ۱۹۹۹ء کے اعلان اور عبوری آئینی حکم نمبر۱ مجریہ ۱۹۹۹ء کا تابع فرمان رہوں گا جو کہ چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، چیف آف آرمی سٹاف اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے چیف ایگزیکٹو نے ۱۴/اکتوبر کو جاری کیا تھا یا بعد ازاں وقتاً فوقتاً وہ جاری کریں گے۔‘‘ نیشنل سیکورٹی کونسل کی تشکیل چیف ایگزیکٹو نے اس کے بعد حکم نمبر ۶ کے ذریعے مؤرخہ ۳۰/نومبر ۱۹۹۹ء کو نیشنل سیکورٹی کونسل تشکیل دینے کا حکم نامہ جاری کیا۔ نیشنل سیکورٹی کونسل میں چیف آف نیول سٹاف اور چیف آف ائر سٹاف کو رکن نامزد کیا گیا۔ کونسل کے چیئرمین کے طور پر چیف ایگزیکٹونے خود اپنے آپ کو نامزد کیا اور اپنے اختیار میں یہ بھی رکھا کہ وہ جب چاہیں جس کو چاہیں کونسل کا رکن منتخب کرسکتے ہیں اور جسے چاہیں کونسل سے فارغ کرسکتے ہیں ۔ نیشنل سیکورٹی کونسل کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ چیف ایگزیکٹو کونسل سے، اگر مناسب سمجھیں تو قومی مفاد، ملکی سلامتی، خارجہ اُمور، بدعنوانی، احتساب، بنک قرضوں کی واپسی، عوامی رقوم کی بازیابی، نادہندگان کے معاملات، مالیاتی اُمور، معاشی اور سماجی اُمور، عوامی فلاح وبہبود، صحت، تعلیم، اسلامی آئیڈیالوجی، انسانی حقوق، اقلیتوں کی حفاظت اور ترقی نسواں پر مشورہ کرسکتے ہیں ۔ اس حکم نامے کی دفعہ ۷ میں کہا گیا ہے کہ نیشنل سیکورٹی کونسل چیف ایگزیکٹو کو جو مشورہ دے گی، اس کی منظوری کا حق چیف ایگزیکٹو کو حاصل ہوگا۔ اسی طرح ان فیصلوں کے نفوذ اور اثر پذیری کو چیف ایگزیکٹو اپنی مرضی کے مطابق عملی جامہ پہنانے کا اختیار رکھے گا۔ نیشنل سیکورٹی کونسل کے غیر سرکاری ارکان کے لئے بھی ایک حلف نامہ تجویز کیا گیا ہے۔ جس میں اسلامی آئیڈیالوجی، نظریۂ پاکستان وغیرہ کو پیش نظر رکھنے کے علاوہ یہ حلف لینا بھی لازم قرار دیا گیا کہ کونسل کے ارکان چیف ایگزیکٹو کے احکامات اور ان کے ۱۴/اکتوبر کو جاری کردہ اعلانِ ایمرجنسی اور عبوری آئینی حکم کے تابع فرمان رہیں گے۔