کتاب: محدث شمارہ 274 - صفحہ 6
شریعت کورٹ، ہائی کورٹ کے جج صاحبان، محتسب ِاعلیٰ اور چیف احتساب کمشنر کو ہدایت دی گئی کہ وہ حسب ِسابق اپنی ملازمت کی شرائط پرکام کرتے رہیں ۔ بعد ازاں ۱۵/ نومبر ۱۹۹۹ء کو اس حکم میں ایک اضافی ترمیم کرکے چیف الیکشن کمشنر کو بھی حسب ِسابق شرائط ِملازمت پر کام جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی۔ اسی طرح اسی روز عبوری آئینی حکم میں ایک اور ترمیم کرکے صدر پاکستان اور چاروں صوبوں کے گورنر صاحبان کو اس امر کا پابند کردیا گیا کہ وہ چیف ایگزیکٹو کی ہدایت یا اجازت کے بغیر کوئی آرڈیننس جاری نہیں کرسکتے۔ اور یہ کہ چیف ایگزیکٹو کے زیر ہدایت جاری کردہ آرڈیننس آئین میں دی گئی مخصوص مدت تک مؤثر رہنے کی پابندی سے آزاد ہوں گے۔ (آرڈیننس XIV آف1999ء) گورنروں کی تقرری آئین میں مذکورہ بالا ترمیمات کے ساتھ ہی ساتھ گورنروں ، ججوں اور وزیروں کے حلف سے متعلق بھی احکامات کاسلسلہ جاری رکھا گیا۔ چیف ایگزیکٹو نے اپنے حکم نمبر ۴ مجریہ ۱۹۹۹ء کے ذریعے صدر پاکستان کو اس امر کا پابند کردیا کہ وہ چاروں صوبوں میں صرف چیف ایگزیکٹوکے ہدایت کردہ اشخاص ہی کو گورنر تعینات کرسکتے ہیں ۔ اور یہ کہ گورنر حضرات صرف چیف ایگزیکٹو کی خوشنودی حاصل رہنے تک گورنر رہ سکیں گے۔ مزید یہ کہ گورنر صاحبان چیف ایگزیکٹوکے وضع کردہ ضوابط کے دائرے میں رہ کر ہی فرائض سرانجام دے سکیں گے۔ اگر کوئی گورنر کسی وجہ سے ملک سے باہر چلا جائے تو اس کی جگہ (صدر کے بجائے) چیف ایگزیکٹو کا منتخب کردہ شخص گورنر کے فرائض سرانجام دے گا۔ جو چیف ایگزیکٹو کے زیرہدایت خدمات سرانجام دے گا۔ اس حکم نامے کے ساتھ ایک شیڈول بھی دیا گیا تھا جس میں اس حلف کے الفاظ درج تھے جو چیف ایگزیکٹو کے نامزد کردہ گورنر نے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے سامنے اُٹھانا تھا۔ اس حلف میں اگرچہ یہ تحریر تھا کہ گورنر اسلامی آئیڈیالوجی اور نظریۂ پاکستان کی حفاظت کرے گا اور اپنے کسی ذاتی مفاد کو پیش نظر نہیں رکھے گا اور کسی خوف کے بغیر عوام کے ساتھ قانون کے مطابق برتاؤ کرے گا۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ مندرجہ ذیل الفاظ بھی حلف کی