کتاب: محدث شمارہ 274 - صفحہ 5
کارروائی کسی بھی عدالت یا ٹربیونل سے جاری نہ ہوسکے گی۔
8. آئین کی معطل دفعات کے علاوہ دیگر قوانین حسب ِمعمول جاری و ساری رہیں گے۔ اس وقت تک جب تک کہ چیف ایگزیکٹو کسی قانون کو معطل نہ کردیں ۔ اس میں ترمیم نہ کردیں یا اسے دوسرے سے منسوخ نہ کردیں ۔
(بعدازاں ۱۵/نومبر کو تیسری عبوری آئینی ترمیم کے ذریعے لفظ ِقانون کے آگے تمام آرڈیننس، احکامات، رولز، بائی لاز، ریگولیشنز اور نوٹیفیکشنز کا اضافہ بھی کردیا گیا۔)
مذکورہ بالا عبوری آئینی آرڈر کے ساتھ ہی ہنگامی حالت کے نفاذ کا حکم بھی جاری کیا گیا۔ اس حکم میں کہا گیا کہ مسلح افواج کے چیفس آف سٹاف اور افواجِ پاکستان کے کور کمانڈروں سے مشاورت اور ان کے فیصلوں کے مطابق، جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل پرویزمشرف پورے پاکستان میں ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہیں اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے چیف ایگزیکٹو کے طور پر ذمہ داریاں سنبھالتے ہوئے مزید اعلان کرتے ہیں کہ
1. اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین معطل کیا جاتا ہے۔
2. صدرِ پاکستان بطور صدرِ پاکستان اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔
3. قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیاں اور سینٹ معطل متصور ہوگی۔
4. وزیراعظم، وفاقی وزرا، وزرائِ مملکت، وزیراعظم کے مشیر، صوبائی وزرا، صوبائی مشیر اور وزرائِ اعلیٰ اپنے اپنے عہدوں سے برطرف تصور کئے جائیں گے۔
5. تمام پاکستان، افواجِ پاکستان کے کنٹرول میں رہے گا۔
6. یہ حکم فوری طور پر نافذ العمل ہوگا اور ۱۲/اکتوبر ۱۹۹۹ء سے مؤثر خیال کیا جائے گا۔
[اس حکم نامے کے آخر میں جنرل پرویز مشرف کے دستخط ثبت ہیں اور ۱۴/اکتوبر۱۹۹۹ء کی تاریخ درج ہے۔]
عبوری آئینی حکم میں ۱۲/اکتوبر۱۹۹۹ء سے پہلے خدمات پر مامور سپریم کورٹ، فیڈرل