کتاب: محدث شمارہ 274 - صفحہ 4
گیاتھا کہ چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور چیف آف آرمی سٹاف اور چیف ایگزیکٹو اسلامی جمہوریہ پاکستان اپنے ان اختیارات کے تحت جو آج ہی ملک میں ہنگامی حالات کے اعلانِ نفاذ سے اُنہیں حاصل ہوئے ہیں ، کے ذریعے عبوری آئینی حکم نمبر ۱ مجریہ ۱۹۹۹ء نافذ کرتے ہیں ۔ انہیں آئندہ چیف ایگزیکٹو کہا جائے گا :
عبوری آئینی حکم نمبر۱ کی خاص خاص باتیں حسب ِذیل ہیں :
1. یہ حکم پورے پاکستان پر لاگو ہوگا اور فوری طور پر نافذ العمل سمجھا جائے گا۔
2. اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین ۱۹۷۳ء کی دفعات معطل رہیں گی اور وہ تمام قوانین معطل رہیں گے جنہیں چیف ایگزیکٹو معطل قرار دیں ۔ البتہ جہاں تک ممکن ہوسکے گا ملک کو آئینی دفعات کے قریب قریب چلایا جائے گا۔
3. اس حکم نامے سے قبل ملک بھر میں جو عدالتیں کام کررہی ہیں وہ حسب ِمعمول کام کرتی رہیں گی۔ البتہ سپریم کورٹ آف پاکستان، تمام ہائی کورٹس اور دیگرعدالتیں چیف ایگزیکٹو کے خلاف کوئی حکم جاری نہیں کرسکیں گی اورنہ ہی کسی ایسے شخص کے خلاف کوئی ہدایت یا حکم جاری کریں گی جو چیف ایگزیکٹوکی اتھارٹی کے تحت کوئی خدمات سرانجام دے رہا ہو۔
4. آئین ۱۹۷۳ء کے باب اوّل حصہ دوم کے تحت عوام کو حاصل بنیادی حقوق جاری رہیں گے۔ بشرطیکہ وہ ہنگامی حالات کے نفاذ کے حکم نامے اور چیف ایگزیکٹو کی جانب سے وقتاً فوقتاً جاری ہونے والے دیگر احکامات سے متصادم نہ ہوں ۔
5. صدرِ پاکستان، چیف ایگزیکٹو کی ہدایات کے مطابق کام کریں گے۔ تمام صوبوں کے گورنر صاحبان بھی چیفایگزیکٹوکے زیر ہدایت کا م کرنے کے پابند ہوں گے۔
6. کسی عدالت، ٹربیونل یا کسی بھی دوسری اتھارٹی کے سامنے ۱۴/اکتوبر ۱۹۹۹ء کے ہنگامی حالت کے نفاذ کو چیلنج نہیں کیاجاسکے گا، نہ ہی اس کی اجازت ہوگی۔
7. چیف ایگزیکٹو یا اس کے کسی مجاز نمائندے کے خلاف کوئی جج منٹ، ڈگری، رِٹ، حکم یا