کتاب: محدث شمارہ 274 - صفحہ 26
معیشت واقتصاد حافظ مبشر حسین لاہوری اسلام کا نظامِ زکوٰۃ اور چند جدید مسائل ’زکوٰۃ‘ اسلام کے ارکان خمسہ میں شامل ایک اہم رکن ہے جس کا تارک و منکر بلا شبہ کافر و مرتد ہے۔ جیسا کہ قرآنِ مجید میں کافر و مشرک لوگوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ﴿فَاِنْ تَابُوْا وَاَقَامُوْا الصَّلَوٰۃَ وَاَتَوُا الزَّکَوٰۃَ فَاِخْوَانُکُمْ فِیْ الدِّیْنِ﴾ (التوبہ:۱۱) ’’اگر وہ (کفر و شرک سے) توبہ کرلیں اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں تووہ تمہارے دینی بھائی ہیں ۔‘‘ گویا اُمت ِمسلمہ میں شمولیت اور مسلم برادری کا حصہ بننے کے لئے ضروری ہے کہ (i) کفر و شرک سے توبہ کی جائے، (ii) نماز ادا کی جائے اور (iii) زکوٰۃ ادا کی جائے۔ زکوٰۃ ایسا اہم دینی فریضہ ہے کہ سستی اور کاہلی کی وجہ سے اگر کوئی صاحب ِنصاب شخص زکوٰۃ ادا نہ کرے تو حکومت وقت جبری طور پر اس سے زکوٰۃ وصول کرنے کی مجاز ہے۔ جیسا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں جب بعض قبائل نے محض زکوٰۃ دینے سے انکار کیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے ان کے خلاف قتال کیا اور بعض صحابہ رضی اللہ عنہم کے شبہات پر آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: واللّٰه لأقاتلن من فرّق بین الصلاۃ والزکوٰۃ فان الزکوٰۃ حق المال واللّٰه! لومنعونی عنا قا کانوا یؤدونھا إلی رسول اللّٰه لقاتلتھم علی منعھا (بخاری:۱۴۰۰) ’’اللہ کی قسم! جوشخص نماز اور زکوٰۃ میں فرق کرے، میں اس کے خلاف ضرور قتال کروں گا۔ بلا شبہ زکوٰۃ مال کا حق ہے۔ اور اللہ کی قسم! اگر (بالفرض) لوگ بکری کا چھوٹا بچہ جو وہ بطورِ زکوٰۃ اللہ کے رسول کو دیا کرتے تھے، مجھے دینے سے انکار کردیں تو ان کے انکار پر میں نے ان کے خلاف جنگ کروں گا۔‘‘ زکوٰۃ کی فرضیت و اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے اور معاشرتی سطح پربہت سے فوائد و مصالح کی بنیاد بھی یہی نظام زکوٰۃ ہے۔ مالداروں کے زائد از ضرورت مال میں سے جہاں ایک