کتاب: محدث شمارہ 274 - صفحہ 17
اصلی آئین سے ریفرنڈم تک! آئین اور قوانین میں مذکورہ بالا ترامیم کے بعد جنرل پرویز مشرف نے قومی سطح پر انتخابات کے انعقاد کے لئے آئینی اور قانونی ترامیم کا سلسلہ شروع کیا۔ لیکن اس سے قبل انہوں نے خود کو آئندہ پانچ سال کے لئے پاکستان کا منتخب صدر قرار دلوانا ضروری خیال کیا اور اس مقصد کے لئے اپنی زیر نگرانی قائم ہونے والی پارلیمنٹ کے بجائے براہِ راست عوام سے ووٹ لینے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے عوام سے ووٹ لینے کے لئے وہی طریقہ اختیار کیا جو ان سے قبل جنرل محمد ضیاء الحق کامیابی سے استعمال کرچکے تھے یعنی صدارتی انتخاب بذریعہ ریفرنڈم لہٰذا چیف ایگزیکٹو صاحب کی جانب سے ۹/اپریل ۲۰۰۲ء کو حکم نمبر ۱۲، ریفرنڈم آرڈر ۲۰۰۲ء کو جاری کیا گیا۔ اس آرڈر کی ابتدا میں وضاحت کی گئی ہے کہ وزیراعظم پاکستان کے اقدامات سے افواجِ پاکستان کے اتحاد اور تنظیم میں اور تحفظ ِوطن کے سلسلے میں ٹھوس رخنہ اندازی کی جارہی تھی؟ لہٰذا افواج پاکستان نے جنرل پرویز مشرف کے زیر قیادت ایمرجنسی نافذ کرکے بطورِ چیف ایگزیکٹو ملک کی باگ ڈور سنبھال لی اور عبوری آئینی حکم کے تحت پاکستان کا نظم و نسق چلانا شروع کر دیا تھا۔ اس حکم میں مزید وضاحت یہ کی گئی کہ چونکہ ۱۲/اکتوبر ۱۹۹۹ء سے قبل کے حالات کی وجہ سے ملک خطرناک حد تک کمزور ہوچکا تھا، حکومت کی اخلاقی اور جمہوری اقدار بُری طرح مجروح ہوچکی تھیں جنہیں بحال کرنے کے لئے چیف ایگزیکٹو نے ۱۷/اکتوبر ۱۹۹۹ء کو سات نکاتی ایجنڈا جاری کیا جس کا مقصد قومی اعتماد کو بحال کرنا، مورال کو بلند کرنا، وفاق کو مضبوط بنانا، بین الصوبائی آویزش کو کم کرنا، سرمایہ داروں کا اعتبار قائم کرنا، معیشت کو مضبوط بنانا، امن و امان بہتر بنانا، حصولِ انصاف کے عمل تیز تر کرنا، سرکاری اداروں کے اندر سے سیاست کا خاتمہ کرنا، گراس روٹ لیول تک اقتدار کو پہنچانا اور بیرونِ ملک و اندرونِ ملک احتساب کی بہ سرعت تکمیل کو ممکن بنانا ہے۔ حکم میں کہا گیا تھا کہ اس مقصد کے حصول کے لئے گڈگورنینس، غربت کے خاتمے کی