کتاب: محدث شمارہ 274 - صفحہ 16
’’میں قسم کھاکر کہتا ہوں کہ میں ایک مسلمان ہوں ۔ میں اللہ کی وحدانیت پر یقین رکھتا ہوں ۔ اور یہ بھی یقین رکھتا ہوں کہ اللہ کی بھیجی ہوئی مقدس کتابوں میں سے قرآن آخری کتاب اور پیغمبروں میں سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری پیغمبر ہیں ۔ جن کے بعد اور کوئی پیغمبر نہیں ہوسکتا۔ میں یقین رکھتا ہوں قیامت کے دن پر اور ان تمام لوازم پر جن کی تعلیم قرآن و سنت میں دی گئی ہے۔ میں سچے عقیدے اور پاکستان کے وقار کو ملحوظ رکھوں گا۔
بطورِ صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اپنے فرائض ایمانداری اور بہترین صلاحیت کے مطابق قانون اور ۱۴/اکتوبر کے حکم بابت نفاذ ہنگامی حالت و عبوری آئینی حکم نمبر۱ مجریہ ۱۹۹۹ء (معہ ترمیمات )کے تحت سرانجام دوں گا۔ اور پاکستان کی حاکمیت ِاعلیٰ ، اتحاد، یکجہتی اور خوشحالی کو پیش نظر رکھوں گا۔ میں اسلامی آئیڈیالوجی کی حفاظت کروں گا جو قیام پاکستان کی بنیاد ہے۔‘‘
صدارتی عہدہ سنبھالنے کے اس حکم کی دفعہ ۴ میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی وجہ سے چیف ایگزیکٹو/ صدر پاکستان ملک سے باہر ہوں ، کسی اور وجہ سے کام نہ کررہے ہوں ، تو ان کی جگہ چیف جسٹس آف پاکستان اس مدت کے لئے عارضی طور پر بطورِ صدر کام کریں گے۔ عارضی طور پر صدرِ مملکت کا عہدہ سنبھالنے والوں پر بھی یہ لازم قرار دیا گیا کہ مندرجہ بالاحلف اُٹھائیں ۔ (جس کا مرکزی نکتہ ۱۴/اکتوبر کے اقدامات کے تابع رہنے کی قسم لینا ہے)۔
صدرِ پاکستان کی تنخواہ میں اضافہ
چیف ایگزیکٹو جنرل پرویز مشرف نے صدر پاکستان کا عہدہ سنبھالنے کے آٹھ ماہ بعد آرڈیننس نمبر XI مجریہ 2002ء جاری کیا۔ اس کے تحت صدر پاکستان کی تنخواہ، الاؤنسز اور مراعات کے قانون مجریہ ۱۹۷۵ء میں ترمیم کردی گئی اور دیگر تمام مراعات کے ساتھ ساتھ سابقہ تنخواہ مبلغ ۲۳ ہزار روپے ماہوار میں اضافہ کرکے اسے ۵۷ ہزار روپے ماہوار کردیا گیا۔ مذکورہ بالا ترمیمی قانون کی دفعہ ۲ میں کہا گیا ہے کہ قانون یکم مئی ۲۰۰۱ء سے نافذ تصور ہوگا۔
یاد رہے کہ صدارتی تنخواہ میں اضافے کا آرڈیننس جنرل پرویزمشرف نے ۲۷/ فروری ۲۰۰۲ء کوجاری کیا۔