کتاب: محدث شمارہ 274 - صفحہ 14
کہ ریٹائرمنٹ کے بعد سپریم کورٹ کا جج اور اس کی موت کے بعد اس کی بیوہ ان مراعات کی تاحیات حقدار رہے گی : 1. ایک ڈرائیور اور ایک اردلی کی مفت خدمات 2. ایک ہزار لوکل ٹیلی فون کالز ہرماہ مفت 3. ایک ہزار یونٹ بجلی ہرماہ مفت 4. (hm-3)10کیوبک فٹ سوئی گیس ہرماہ مفت 5. پانی کی سپلائی مفت 6. دو سو لیٹر پٹرول ہر ماہ مفت 7. مذکورہ بالا تمام مالی فوائد پر انکم ٹیکس معاف ان مالی مفادات اور مراعات کے عوض ریٹائرڈ جج صاحب سے کہا گیاتھا کہ حکومت اور دیگر فریقین کے درمیان اگر کبھی حکومت چاہے، تو بلامعاوضہ ثالث بنناقبول فرما لیں ۔ بعد ازاں ۲۵/ فروری ۲۰۰۱ء کو مذکورہ بالا مراعات کا دائرہ مزید وسیع کردیا گیا اور صدارتی حکم نمبر ۲ کے تحت مذکورہ قانون کے پیرا ۲۵ میں مزید ترمیم کی گئی۔ اس ترمیم کے مطابق ریٹائرڈ جج صاحبان کو مفت10(hm-3) کیوبک فٹ ماہوار کردی گئی۔ اسی طرح قانون میں دفعہ (Ia) کا اضافہ کرکے مندرجہ ذیل عبارت شامل کی گئی۔ ’’اگر سپریم کورٹ کا کوئی جج ملازمت کے دوران انتقال کرجاتا ہے یااس قانون کے نفاذ سے قبل ہی فوت ہوچکا ہے تو اس کی بیوہ بھی مذکورہ بالا تمام مراعات حاصل کرنے کی حقدار ہوگی۔‘‘ صدرِ پاکستان کی عہدے سے فراغت ۲۰/ جون ۲۰۰۱ء جنرل پرویز مشرف نے چیف ایگزیکٹو آرڈر نمبر ۲ مجریہ ۲۰۰۱ء جاری کیا۔ اور ۱۴/اکتوبر ۱۹۹۹ء کے اعلانِ اقتدار کی بنیاد پر صدر مملکت جناب جسٹس (ر)محمد رفیق تارڑ کو صدارت کی ذمہ داریوں سے فوری طور پر فارغ کردیا اور اس حکم نامے کو ہنگامی حالت کے حکم مؤرخہ ۱۴/اکتوبر ۱۹۹۹ء میں ترمیمی حکم کے طور پر نافذ کردیا۔ اس حکم کے پیرا کی ذیلی