کتاب: محدث شمارہ 274 - صفحہ 13
گا۔ حکم نمبر۲ مذکورہ بالا میں یہ سہولت صرف سپریم کورٹ کے ججوں کو دی گئی تھی لیکن بعد ازاں حکم نمبر ۳ کے ذریعے اس سہولت کادائرہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج صاحبان تک بھی پھیلا دیا گیا۔ چیف ایگزیکٹو کا حلف نہ لینے والے ججوں کے لئے پنشن فوائد جنرل پرویز مشرف نے چیف ایگزیکٹو آرڈر نمبر ۲ مجریہ ۲۰۰۰ء یکم فروری ۲۰۰۰ء کو جاری کیا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کے جن ججوں نے ججوں کے حلف نامہ کے حکم نمبر ۱ مجریہ ۲۰۰۰ء کے تحت حلف نہیں لیا یا جن سے حلف نہیں لیا گیا ان کے بارے میں سمجھا جائے گا کہ وہ ۶۵ سال تک بطورِ جج ملازمت کے بعد ریٹائر ہوچکے ہیں اور اس بنیاد پر وہ پوری پنشن اور معمول کی تمام مراعات کے حقدار متصور ہوں گے۔ اسی طرح ہائی کورٹ کے ان ججوں کے بارے میں حکم جاری کیاگیا کہ اگر حلف نہ لینے والے جج کی بطورِ جج ملازمت ۵ سال سے کم ہو تو وہ اس ہائی کورٹ میں جہاں وہ جج رہا ہو، بطورِ وکیل بھی پیش ہوسکے گا۔ لیکن اگر وہ پانچ سال یا اس سے زیادہ مدت تک بطور ِجج کام کرچکا ہو تو اس کے بارے میں سمجھا جائے گاکہ وہ ۶۲ سال کی عمر تک ملازمت کرکے ریٹائر ہوا ہے۔ اور اس بنیاد پر وہ پوری پنشن اور دیگر معمول کی مراعات حاصل کرنے کا حقدار ہوگا۔ حلف لینے والے ججوں کے لئے مراعات حکم نمبر۴ مجریہ ۲۰۰۰ء کے ذریعے سپریم کورٹ کے حاضر ججوں کی پنشن مراعات میں اضافہ کرتے ہوئے قرار دیا گیا۔ کہ ایسے ججوں کے اپنی اصل عمر کے مطابق پنشن کمیوٹیشن کا حق حاصل ہوگا۔ ریٹائر ہونے والے ججوں اور بیوگان کے لئے مراعات جنرل پرویز مشرف کی حکومت نے۱۸/ جنوری ۲۰۰۱ء کو صدارتی حکم نمبر۱ (مجریہ ۲۰۰۱ئ) جاری کیا۔ اس حکم کے ذریعے ججوں کی مراعات سے متعلق سابقہ حکم میں ترمیم کی گئی۔ اور اس کے پیراگراف نمبر ۲۵ کو حسب ِذیل مفہوم کے ضابطے میں ڈھال دیا گیا۔ جس میں کہا گیا ہے