کتاب: محدث شمارہ 274 - صفحہ 10
شیڈول بھی دیا گیا تھا۔ اس شیڈول میں اس حلف کی عبارت درج تھی جو جج صاحبان نے اٹھانا تھا۔ اس عبارت میں دوسرے عمومی حلفیہ لوازم کے ساتھ یہ جملے بھی درج ہیں : ’’میں ۱۴/ اکتوبر کے ہنگامی حالت کے نفاذ کے حکم اور عبوری آئینی حکم نمبر۱ مجریہ ۱۹۹۹ء (مع جملہ ترمیمات) کے ضوابط کے مطابق ایمانداری اور اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دوں گا۔ ’’یہ کہ میں تابع فرمان رہوں گا ۱۴/اکتوبر ۱۹۹۹ء کے ہنگامی حالت کے حکم کا اور عبوری آئینی حکم نمبر ۱ مجریہ ۱۹۹۹ء کا مع اس میں بعد ازاں ہونے والی تمام ترمیمات کے اور سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کا۔‘‘ شمالی علاقہ جات پر کنٹرول اس سے قبل ۸/ نومبر ۱۹۹۹ء شمالی علاقہ جات کونسل لیگل فریم ورک (ترمیمی) حکم جاری کیا گیا۔ ترمیم کے ذریعے دفعہ ۱۷/اے کا اضافہ کرکے کونسل کو اس امر کاپابند بنایا گیاکہ وہ قانون سازی کے لئے جو بھی بل منظور کرے، اسے حتمی طور پر پاس کروانے کے لئے پندرہ دن کے اندر اندر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے چیف ایگزیکٹو کو بھجوائے۔ ترمیم کی ذیلی دفعہ ۳ میں صراحت کی گئی تھی کہ صرف چیف ایگزیکٹو کی منظوری کے بعد ہی مجوزہ بل قانون کا درجہ حاصل کرسکے گا اور نافذ کیا جاسکے گا۔ قومی احتساب بیورو ۱۶/ نومبر ۱۹۹۹ء کو چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے جنرل پرویز مشرف نے آرڈیننس نمبر ۱۷( مجریہ ۱۹۹۹ء) کے ذریعہ قومی احتساب بیورو کے زیرعنوان ایک احتسابی ادارہ قائم کیا۔ جس کامقصد قوم کی لوٹی ہوئی دولت اور کرپشن کے ذریعے حاصل کردہ جائیدادوں کو بازیاب کروانا تھا۔ یہ آرڈیننس صدر پاکستان کی جانب سے نافذ کیا گیاتھا۔ اس کی دفعہ ۶ میں بیان کیا گیا کہ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کی نامزدگی صدر پاکستان کریں گے۔ لیکن صرف اس مدت تک جس کا تعین چیف ایگزیکٹو جنرل پرویز مشرف نے کیا ہوگا۔ یا جب تک چیف