کتاب: محدث شمارہ 273 - صفحہ 64
صدرِ مجلس محمد میاں سومرو جو سینٹ کے چیئرمین بھی ہیں نے گھنٹہ بھر چند قراء کی تلاوت سننے کے بعد حاضرین سے خطاب کیا جس کے بعد انہوں نے محفل سے اجازت چاہی کیونکہ وہ کسی اور ضروری اجلاس میں شرکت کے لئے تشریف لے جاناچاہتے تھے مگر بارانِ انوارِ تلاوت ان کے بعد بھی جاری رہی۔ دوسرے روز اخبارات میں قائم مقام صدرِ پاکستان کی ایک تصویر پاکستان مسلم لیگ کے صدر اور پنجاب کے وزیراعلیٰ کے ساتھ چھپی جس سے اندازہ ہوا کہ وہ اس محفل سے اُٹھ کر وہیں تشریف لے گئے ہوں گے جہاں سے وزیراعلیٰ پنجاب اس محفل میں نہ آسکے۔ ممکن ہے وزیراعلیٰ پنجاب تشریف لے آتے تو اخبارات کے کیمرہ مین اور ٹیلی ویژن والے بھی نظر آجاتے۔ نجانے ان اداروں نے قائم مقام صدر پاکستان کی تشریف آوری پر اپنے کیمرے متحرک کیوں نہ کئے اور ان کی یہاں آمد کو ’کوریج‘ کیوں نہ دی۔ بہرحال محمد میاں سومرو نے جاتے جاتے اپنی تقریر میں فرمایا کہ اس محفل میں شرکت، میں اپنے لئے ایک اعزاز تصور کرتا ہوں ۔ قرآن مجید کی تلاوت سننا خوشی بختی ہے۔ لہجے اور اسلوب قرأت خواہ مختلف ہوں مگر قرآنِ مجید تووہی رہتا ہے۔ اسلام حصولِ تعلیم کو انتہائی اہمیت دیتا ہے جو قومیں علم حاصل کریں گی، وہی اپنے آپ کو مستحکم اور خوش حال بنائیں گی اور علم ہی کا مطلب عمل بھی ہے۔ ( روزنامہ ’نوائے وقت‘ لاہور بروز یکم اکتوبر، ۲۰۰۳ء ؛ لاہوریات)