کتاب: محدث شمارہ 273 - صفحہ 63
دیکھا کہ صدر پاکستان محمد میاں سومرو پہلے ہی مہمانوں کی پہلی قطار میں خاموشی سے براجمان ہوچکے ہوئے تھے۔ وہ میانہ قد و قامت اور سانولے رنگ کی پرکشش شخصیت کے مالک ہیں ۔ ایک انگریزی سوٹ میں ملبوس باریش پاکستانی صدر کو دیکھ کر رفیق تارڑ کی یادتازہ ہوئی۔ سٹیج پر محمد میاں سومرو کے دائیں طرف جامعہ لاہور الاسلامیہ کے مہتمم حافظ عبدالرحمن مدنی اور بائیں طرف ظفر علی راجا فروکش ہوئے۔ پنڈال مہمان شخصیات اور طلبہ سے معمور تھا۔ عام لوگ تویہی تصور کرتے ہیں کہ پاکستان میں قراء حضرات قرآنِ مجید کی تلاوت جس اُسلوب میں کرتے ہیں شاید پوری دنیاے اسلام کے قراء حضرات بھی اسی اسلوب ہی کو اپنائے ہوئے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ قرآنِ مجید کی تلاوت کے اسالیب متعدد ہیں جن میں سے چھ اسالیب کا مظاہرہ اس تقریب میں ہوا۔ کچھ دیر تک وزیراعلیٰ پنجاب کا انتظار کیا گیا مگر ان کا پیغام آگیا کہ وہ کسی اور ضروری کام میں مصروف ہونے کی وجہ سے تشریف آور نہ ہوسکیں گے ورنہ وہ بھی اس محفل کی برکات سے متمتع ہوتے۔ آج اس بزمِ قراء ت میں قاری عصام الدین، قاری محمد ریاض عزیزی، قاری فضل خالق، قاری عارف بشیر، قاری حمزہ مدنی اور قاری محمد ابراہیم میر محمدی ان اسالیب ِقراء ت کے دوائر میں قرآن مجید کی تلاوت کرنے والے تھے جو برصغیر پاک و ہند کے علاوہ یورپی اور دیگر ایشیائی ممالک یا سوڈان، لیبیا، موریطانیہ،تیونس، مراکش، الجزائر، صومالیہ اور دیگر عرب ممالک میں رائج ہیں ۔ یہاں تو زیادہ تر(دانشور) لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ برصغیر پاک و ہند کے علاوہ پوری دنیا میں قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہوئے امام عاصم رحمۃ اللہ علیہ کی روایت ’حفص‘ ہی کو اپنایا جاتا ہے جبکہ امام نافع مدنی رحمۃ اللہ علیہ کی روایت ’قالون اور ورش‘ کے علاوہ ابو عمرو بصری کی روایت ’دوری اور سوسی‘ اور دیگر روایات کو بھی دنیا میں بڑی مقبولیت حاصل ہے۔ قاری محمد ابراہیم میر محمدی تو متعدد اسالیب قراء ت میں قرآنِ مجید تلاوت کرتے ہیں ۔ اس محفل میں بھی انہوں نے قرآنِ مجید کی دو آیاتِ مبارکہ کو کئی اسالیب ِقراء ت میں تلاوت کرکے خوب داد سمیٹی اور بارانِ انوار و برکات کو طوفانی انداز دیا۔