کتاب: محدث شمارہ 273 - صفحہ 43
قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا کردے دہر میں اسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے اُجالا کردے 11. اور اگر ملت ِمحمدیہ نظامِ باطل کو ٹھکرا کر صرف محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفادار بن جائے تو ملت کے لئے میراث دو جہاں کا وعدۂ ومژدہ ٔالٰہی اقبال اس طرح یاد دلاتا ہے : کی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں ! کلامِ اقبال کی پیش کردہ ایک جھلک سے ہی تاریخ پاکستان کا اوّلین سنگ ِمیل اور نقش اوّل صاف نظر آجاتا ہے، یعنی یہ کہ تصورِ پاکستان (۱۹۳۰ء) پیش کرنے والے کے افکار میں تعمیر پاکستان کے لئے مغربی سرمایہ دارانہ سیاست و جمہوریت کی بالکلیہ نفی اور محمدی شریعت وشورائیت کی تجویز تھی۔فکر ونظر کا یہ تھا وہ تاریخی پس منظر جس نے انتقالِ اقبال (۱۹۳۸ء) کے کچھ ہی عرصے بعد مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے قیامِ پاکستان کے لئے قرار داد پاکستان (۱۹۴۰ء) کو تاریخی وجود بخشا۔ (ب) قرار دادِ پاکستان ۱۹۴۰ء کے بعد سے قیامِ پاکستان ۱۹۴۷ء تک 1. ۱۹۴۰ء میں قراردادِ پاکستان کے اعلان کے بعد اِسی سال ایک اعلیٰ کمیٹی مسلم لیگ نے قائم کی تاکہ مجوزہ پاکستان کے لئے ایک سیاسی نظام مدوّن کیا جاسکے۔ مسلم لیگ(یوپی) کے زیراہتمام تشکیل پانے والی اس کمیٹی میں علامہ سلیمان ندوی، مولانا آزاد سبحانی، مولانا عبدالماجد دریاآبادی اور مولانا ابوالاعلیٰ مودودی رحمہم اللہ جیسے بلند پایہ محققین اور مدبرین شریعت بھی شامل تھے۔ علومِ قدیم و جدید کے ان مشاہیر وماہرین نے پاکستان کے لئے اسلامی نظام حکومت و سیاست کا تفصیلی مسودہ ۱۹۴۲ء میں مکمل کردیا تھا جسے بعد میں دارالمصنّفین اعظم گڑھ (انڈیا) نے کتابی شکل میں شائع کیا۔یہ ضخیم اور قابل قدر کتاب بعنوان ’اسلام کا سیاسی نظام‘مرتبہ مولانا اسحاق سندیلوی نہایت اہم تاریخی دستاویز ہے ،جس میں مغربی طرزِ سیاست و جمہوریت کو بدلائل مسترد کیا گیا ہے اور اسلامی نظامِ حکومت اور شورائیت کا ایک عملی