کتاب: محدث شمارہ 273 - صفحہ 40
مشرف حکومت کے ۴ سال پورے ہونے پر جناب عبدالمجیب ، کراچی
تاریخ کے آئینے میں پاکستان کی ضرورت
مغربی جمہوریت یــا اسلامی شورائیت
سب سے پہلے تاریخ ِپاکستان پر ایک سرسری نظر ڈالنا ضروری ہے۔ تاریخی جھلکیاں پیش کرنے سے پہلے ایک بات کی پیشگی وضاحت مناسب ہوگی۔ اگرچہ سیاسی نظام کے متعلق علماء و زعما ئے ملت کا اُصولی موقف یہ رہاہے کہ اسلامی مملکت میں مغربی سرمایہ دارانہ جمہوریت جائز نہیں ، تاہم انہوں نے ماضی میں اضطراراً و مجبوراً نافذ شدہ نظام کو عارضی طور پر جاری بھی رکھا، صرف اس لئے کہ کہیں ملک ِعزیز اغیار کے کسی بڑے شر کا شکار نہ ہوجائے۔ اس ضروری وضاحت کے بعد اب وہ تاریخی فرمودات اور واقعات مختصراً پیش کئے جاتے ہیں جو قومی سنگ ہائے میل ہونے کے باوجود فراموش کئے جارہے ہیں ۔
(الف) اقبال رحمۃ اللہ علیہ سے لے کر قراردادِ پاکستان ۱۹۴۰ء تک
تاریخ پاکستان میں سرفہرست جس شخص کا نام ثبت ہے، وہ علامہ اقبال ہیں جن کے تخیل نے قوم کوتصورِ پاکستان دیا ۔ انہوں نے مسلم قوم کو صرف تصورِ پاکستان ہی نہیں دیا تھا بلکہ تعمیر پاکستان کا ایک واضح نقشہ بھی فراہم کردیا تھا۔ پھر یہ کہ انہوں نے مغرب کے غیر اسلامی نظریات اور نظاموں سے بھی ملت کو متنبہ اور خبردار کردیا تھا۔ بے دین نظامِ سیاست ہو یا مغربی سرمایہ دارانہ جمہوریت اور لادینی طرزِ حکومت ہو یا مغربی طریق انتخابات، شاعر مشرق نے ان سب کا مکمل ابطال بروقت کردیاتھا۔ملاحظہ کیجئے شاعر ملت کے مندرجہ ذیل اشعار
1. مغرب کے جمہوری نظام کے ردّ میں اقبال رحمۃ اللہ علیہ کا خوبصورت اندازِ بیان حقیقت ِحال پر مبنی ہے:
ہے وہی سازِ کہن مغرب کا جمہوری نظام
جس کے پردوں میں نہیں غیر از نوائے قیصری