کتاب: محدث شمارہ 273 - صفحہ 34
جائز ہوگا، باقی ممنوع رہے گا۔ اس بارے میں آپ کی شرعی رائے کیا ہے؟
جواب:مندرجہ بالاتفصیلات کی روشنی میں اس مسئلہ میں تیسرے فریق کی رائے زیادہ درست ہے، لیکن اس میں اس شرط کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ ان لوگوں کا ذبح کیا ہوا جانور کھانا درست نہیں ، جن کے ہاں عدمِ ذبح کا عمل زیادہ ہے۔ واللّٰه أعلم
٭ ہمیں جو معلومات حاصل ہوئی ہیں ، ان کی روشنی میں امریکہ کے ماحول میں مندرجہ ذیل صورت حال ہے :
٭ امریکہ کا اصل قانون یہ ہے کہ ذبح اس طریقے سے کرنا ضروری ہے جس سے خون بہہ جائے۔ یہ قانون بعض طبی اسباب کی بنا پر وضع کیا گیا ہے۔ وہ اس طریقے کے بغیر ذبح کرنے کو جرم قرار دیتے ہیں ۔ ان کے ہاں ذبح کرنے کا طریقہ عام طور پر ہمارے شریعت میں معروف ذبح یا نحر ہی میں شامل ہوجاتاہے۔
٭ تمام حیوانات پر کوئی نہ کوئی ایسا عمل کیا جاتاہے جس سے جانور کی مزاحمت کی طاقت کمزور ہوجائے تاکہ ذبح کرنا ممکن ہوسکے۔مثلاً اس مقصد کے لئے اسے ضرب لگائی جاتی ہے یا بجلی کا جھٹکا دیا جاتا ہے۔
٭ یہ ضرب یا جھٹکا بنیادی طور پر جانور کو ہلاک نہیں کرتا، بلکہ اس کی مزاحمت کو کم کرتا ہے، لیکن عملی طور پر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ کئی جانور ذبح کرنے والے کا ہاتھ لگنے سے پہلے مرچکے ہوتے ہیں ۔ جس جانور کے بارے میں یہ معلوم ہوجائے، اسے انسان کے استعمال کے قابل گوشت سے الگ کردیاجاتا ہے، لیکن بعض جانوروں کے بارے میں یہ علم نہیں ہو پاتا (کہ وہ پہلے ہی مرچکا تھا)، اور وہ دوسرے جانوروں میں مل جاتے ہیں ، اس وجہ سے شبہ پیدا ہوجاتاہے۔
٭ تجربات اور اَعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ ذبح ہونے سے پہلے مرجانے والی مرغیوں کی تعداد بہت کم ہوتی ہے۔ کیونکہ بجلی کاکرنٹ اتنا کمزور ہوتا ہے کہ اس سے جانور مرتا نہیں ، سوائے شاذ و نادر تعداد کے۔ اوراتنی قلیل مقدار پرمسئلہ کی بنیاد نہیں رکھی جاتی۔