کتاب: محدث شمارہ 273 - صفحہ 32
٭ بعض حضرات مطلقاً جواز کے قائل ہیں ، ان کے دلائل یہ ہیں :اہل کتاب جانور کو بے روح کرنے کے لئے جو بھی طریقہ اختیار کرتے ہیں ، اور ان کے علما اس کے جواز کا فتویٰ دیتے ہیں ، وہ ان کا کھانا ہے۔ جس کو اللہ نے ہمارے لئے حلال قرار دیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَطَعَامُ الَّذِیْنَ أُوْتُوْا الْکِتبَ حِلٌّ لَّکُمْ﴾ ’’جنہیں کتاب دی گئی، ان کا کھانا تمہارے لئے حلال ہے۔‘‘ ابن العربی کی کتاب ’احکام القرآن‘ میں اس کا اشارہ ملتا ہے۔
٭ اہل کتاب کے ذبیحہ کے حلال ہونے کی شرط یہ نہیں کہ اس پر اللہ کا نام لیا گیاہو، بلکہ یہ شرط ہے کہ وہ غیرا للہ کے نام منسوب نہ کیا گیا ہو۔
٭ اہل کتاب میں سے جو شخص نصرانیت کو اپنا دین ماننے کامجمل اقرارکرتا ہے،وہ اہل کتاب میں شامل ہے، اس پراہل کتاب کے احکام جاری ہوں گے، خواہ انہوں نے اپنے مذہب میں تحریف کرلی ہو۔
٭ بعض علماء کرام فر ق کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کا ذبیحہ بنیادی طورپر حلال ہے۔ تاہم اس سے مندرجہ ذیل اشیا مستثنیٰ ہیں :
1. جس جانور کے بارے میں ثابت ہوجائے کہ اس کو اسلامی طریقے سے ذبح نہیں کیا گیا۔
2. جسے غیراللہ کے نام منسوب اور مشہور کیا گیا ہو۔
3. جس کے بارے میں ثابت ہوجائے کہ اسے ذبح کرنے والا بت پرستی یا الحاد کامذہب