کتاب: محدث شمارہ 273 - صفحہ 31
سے کوئی تعلق بظاہرنہ ہو۔ بلکہ اس ملاقات کی حیثیت ایک ملاقات کی ہوگی۔ اور یہ تحفہ بھی ایک عام تحفہ ہوگا، جیسے کوئی شخص طویل عرصہ کے بعد ملاقات کے موقع پر لے جاتاہے۔ واللّٰه أعلم مغربی معاشرے میں بازاروں میں ملنے والا عام گوشت ٭ سوال ۴۰:مغربی معاشروں میں بازار میں ملنے والا عام گوشت استعمال کرنا کس حد تک جائز ہے؟ اس مسئلہ کی بنا پر بہت جھگڑے پیدا ہورہے ہیں ۔ ان معاشروں میں رہنے والے بعض افراد بتاتے ہیں کہ گوشت بیچنے والے بعض مسلمان بہت مہنگا بیچتے ہیں اور دنیاوی غرض کے لئے اور تجارتی مقاصد کے لئے ان فتوؤں کو مشہور کرتے ہیں جو بازار میں موجود عام گوشت کو حرام قرار دیتے ہیں ۔ جواب:علماے کرام کااس بات پر تو اتفاق ہے کہ بت پرست، کمیونسٹ اور لادین ممالک میں عام ملنے والاگوشت حرام ہے، تاہم مغربی(عیسائی) ممالک میں پائے جانے والے گوشت کے بارے میں ان کی آرا مختلف ہیں : ٭ بعض حضرات مطلقاً حرام ہونے کے قائل ہیں ، ان کے دلائل یہ ہیں : ان میں بعض ممالک میں یہ بات عام معروف ہے کہ وہ معروف شرعی طریقہ سے ذبح نہیں کرتے بلکہ دوسرے طریقے اختیار کرتے ہیں جو ان کے خیال میں جانور پر رحم کرنے کی بہتر صورت ہیں مثلاً فائرنگ کرکے ماردینا، یا بجلی کا جھٹکا دے کر مار دینا وغیرہ اور جو لوگ معروف شرعی طریقہ اختیارکرتے ہیں ، وہ بھی پہلے ایسا کوئی کام کرتے ہیں جس سے جانور کی مزاحمت کی قوت کمزور ہوجائے۔ مثلاً کوئی بھاری چیز اس کے سر پرمارنا، یا بجلی کا ہلکا جھٹکا دینا۔ ان میں سے بہت سے جانور انسان کے ہاتھ سے ذبح ہونے سے پہلے ہی مرجاتے ہیں ۔ غالب گمان یہ ہے کہ ان جانوروں کو ذبح کرتے وقت اللہ کا نام نہیں لیاجاتا۔ آج کل کے اہل کتاب عام طور پراِلحاد اور بے دینی اختیار کرچکے ہیں ۔