کتاب: محدث شمارہ 273 - صفحہ 30
بنیادی طور پر غیر مسلموں کے جشنوں اور تقریبات میں شرکت سے اجتناب ضروری ہے، سوائے اس مقام کے، جہاں یقینی یا غالب شر سے بچنا، یادعوت و تبلیغ کاواضح فائدہ حاصل کرنامقصود ہو۔ واللّٰه اعلم اپنے غیرمسلم خاندان کی سالگرہ تقریب میں شرکت؟ ٭ سوال ۳۹:جس شخص نے اسلام قبول کرلیا ہے کیا وہ اپنے خاندان کے غیر مسلم افراد کی سالگرہ وغیرہ کی تقریبات میں شریک ہوسکتا ہے جب کہ اس کا مقصد ان کے ساتھ معاشرتی تعلقات قائم رکھنا ہو؟ جواب:سالگرہ بنیادی طور پر ایک مذہبی تقریب ہے۔ ا س میں شریک ہونا باطل اور گناہ والے قول و عمل میں شریک ہونا ہے اور انہیں قائم رکھنے میں تعاون ہے۔ جبکہ یہ تقریب منانا جائز نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ثُمَّ جَعَلْنَاکَ عَلٰی شَرِیْعَۃٍ مِّنَ الْاَمْرِ فَاتَّبِعْھَا وَلاَ تَتَّبِعْ اَھْوَائَ الَّذِیْنَ لاَ َیعْلَمُوْنَ﴾(الجاثیہ :۱۸) ’’پھر ہم نے آپ کو دین کی (ظاہر) راہ پرقائم کردیا، سو آپ اس پر قائم رہیں ، اور نادانوں کی خواہشوں کی پیروی نہ کریں ۔‘‘ ٭ رشتہ داری کا نیکی اور صلہ رحمی کا حق ادا کرنے کے لئے اس کے علاوہ دوسرے طریقے اختیار کئے جائیں جنہیں اللہ نے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جائز قرار دیا ہے۔ دعوت وتبلیغ کا یہ حق بھی باقی رہتا ہے کہ انہیں اسلام کی طرف مائل کرنے کے لئے اور اسلام سے مانوس کرنے کے لئے ہر قسم کاجائز طریقہ اختیار کیاجائے۔ مذہبی تقریبات اور مذہبی رسوم میں شریک ہونا ان جائز طریقوں میں شامل نہیں ۔ سالگرہ کے علاوہ کسی اور موقع پر مثلاً چھٹیوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان سے ملاقات کے لئے چلے جانے میں کوئی حرج نہیں ، جس کامقصد صلہ رحمی ہوگا، نہ کہ ان کی تقریب میں شرکت اور اس کی مبارکباد دینا۔ یہ ملاقات وغیرہ اس رات کے گزر جانے کے بعد ہوگی، جس میں وہ یہ تقریب منعقد کرتے ہیں ۔ کوئی ایسا تحفہ لے جانا بھی جائز ہے جس کا اس تقریب