کتاب: محدث شمارہ 273 - صفحہ 27
جواب:گذشتہ سوال کے ضمن میں اس کا جواب موجود ہے۔ تاہم مختصر طور پر ہم یہ کہتے ہیں کہ اگر خطاب کرنا ضروری ہو اور یہ ضرورت خود ساختہ نہ ہو اور نوجوان لڑکی خطاب کے دوران پردے کو اور اسلامی آداب کو ملحوظ رکھ سکے تو کوئی حرج نہیں ۔ واللّٰه أعلم
اختلاطِ مردوزن اور غیر مسلموں سے میل جول
نوجوان مرد ، نوجوان عورت کو ٹیوشن پڑھا سکتا ہے؟
٭ سوال۳۴:کیا مرد بالغ عورتوں کو عربی زبان کی تعلیم دے سکتا ہے جب کہ کسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے ؟ اگر جائز ہے تو کیا غیرمسلم عورتوں کوتعلیم دینے کا حکم بھی یہی ہے؟
جواب:مرد کے لئے بالغ عورتوں کو تعلیم دینے میں کوئی حرج نہیں ، خواہ وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم۔ بشرطیکہ تنہائی اختیار نہ کی جائے اور فتنہ کاخوف نہ ہو۔ بہتر یہ ہے کہ یہ فریضہ بڑی عمر کے بوڑھے مرد ادا کریں اورجوان یہ منصب نہ سنبھالیں ۔اس سے فتنہ کا راستہ بند ہونے کی زیادہ اُمید ہے اور شکوک و شبہات پیدا ہونے کا امکان کم ہے۔ و اللّٰه اعلم
٭ سوال ۳۵: کیا (غیرمسلم) مذہبی رہنماؤں کو نمازِ جمعہ کے موقع پر لیکچر کی دعوت دیناجائز ہے؟
جواب:اس کا جواب سوال نمبر۲۹کے ضمن میں آچکا ہے۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اُصولی طور پر تو یہ کام ممنوع ہے کیونکہ قرآن کی آیات کافروں سے دوستی کرنے اور انہیں ہم راز بنانے سے منع کرتی ہیں ، اور یہ صورت ا س ممانعت کے تحت آتی ہے۔ علاوہ ازیں مسجدوں کو شرک اور مشرکوں سے بچانا بھی ضروری ہے۔ اس ممانعت سے صرف وہ صورت مستثنیٰ ہوگی جس میں مسلمانوں کا واضح فائدہ ہو، یا اس میں دعوت و تبلیغ کے لحاظ سے واضح فائدہ ہو، اور اس کے ساتھ کوئی زیادہ بڑی خرابی نہ پائی جاتی ہو۔ اس کا موازنہ کرنا ان اہل حل و عقد کا کام ہے جو اس