کتاب: محدث شمارہ 273 - صفحہ 26
کہ جس شخص کے لئے ممکن ہو وہ ان سب چیزوں سے بچ کر رہے۔ جب کوئی ایسی فلم دکھانے کی ضرورت پڑے توچاہئے کہ وہ حتیٰ الامکان مسجد اور اس سے تعلق رکھنے والی عمارت سے الگ جگہ میں دکھائی جائیں تاکہ اللہ کے گھر نامناسب اُمور سے محفوظ رہیں اور ان کا وقار قائم رہے۔ واللّٰه اعلم
بچوں کے لئے اسلامی فلموں میں موسیقی؟
٭ سوال ۳۲: بچوں کے لئے اسلامی کارٹون فلمیں پائی جاتی ہیں ، لیکن ان میں سے اکثر صورتوں میں موسیقی پائی جاتی ہے کیا مسلمان کے لئے جائز ہے کہ بچوں کو یا سکول کے طلبہ کو یہ فلمیں دکھائے؟
جواب:ضروری ہے کہ ایسے متبادل تلاش کرنے کی زیادہ سے زیادہ کوشش کی جائے جن میں موسیقی نہ ہو۔ یا ان فلموں کو موسیقی سے پاک کرنے کے لئے کسی ماہر فن کی خدمات حاصل کی جائیں ۔ اگر نہ یہ ممکن ہو نہ وہ، اور کوئی ایسی متبادل تلاش کرنا ممکن نہ ہو جس میں پوری طرح شرعی حدود کی پابندی کی گئی ہو، تو یہ ایسی صورت ہے جس میں مصالح اور مفاسد (فوائد اور خرابیاں ) دونوں موجود ہیں ؛ ہماری رائے یہ ہے کہ موجودہ حالات میں جب کہ مغربی فلموں کی تعداد بہت زیادہ ہے، وہ بچوں کے اَذہان پر اثرانداز ہورہی ہیں ، اور اُمت ِمسلمہ اس کے مقابلے میں موسیقی سے پاک متبادل پیش نہیں کرسکی، تو ان کو استعمال کیاجاسکتا ہے، لیکن بچوں کو سمجھا دیا جائے کہ موسیقی حرام ہے، اوران(موسیقی والی فلموں ) کا استعمال عارضی طور پر کیا جارہا ہے، اور یہ شرعی اُصولوں کے خلاف ہے۔ اس لئے ان کا استعمال صرف اس وقت تک ہوگا، جب تک مناسب متبادل میسرنہ آجائے، جس میں شرعی حدود کو پوری طرح ملحوظ رکھا گیا ہو۔ واللّٰه أعلم
چھوٹی عمر کی لڑکی کا مسلمانوں سے خطاب؟
٭ سوال۳۳:کیا چھوٹی عمر کی لڑکی باپردہ ہوکر عوام سے براہِ راست خطاب کرسکتی ہے؟