کتاب: محدث شمارہ 273 - صفحہ 2
کتاب: محدث شمارہ 273
مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی
پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور
ترجمہ:
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
فکر ونظر
اسرائیل کو تسلیم کرانے کی دل آزار مہم
گذشتہ دو ماہ سے پاکستانی اخبارات میں اسرائیل کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے متعلق بحث ایک دفعہ پھر جاری ہے۔ چند روز پہلے ’نوائے وقت‘ میں ’مکتوبِ امریکہ‘ کے کالم میں ایک صاحب نے امریکہ میں مقیم چند پاکستانیوں کے خیالات کو شامل کیا ہے جو چاہتے ہیں کہ حکومت ِپاکستان اسرائیل کو تسلیم کرنے کااعلان کرے۔ ان افراد کی جانب سے جو دلائل دیئے گئے ہیں ، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں نہ صرف سیاسی بصیرت اور اسلامی حمیت کی کمی ہے بلکہ اُنہیں مظلوم و مجبور کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کا بھی ہرگز خیال نہیں ہے۔
اصل حقائق سے بے بہرہ یہ گروہ اپنے تئیں یہ سمجھتا ہے کہ اگر پاکستان نے اسرائیل کو اب تک تسلیم نہیں کیا، تویہ سب مولویوں کی مخالفت کی وجہ سے ہے جو لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں ۔ ان بزعم خویش روشن خیال مسلمانوں کی خدمت میں چندگذارشات اس توقع سے پیش کی جاتی ہیں کہ شاید وہ ان پر غور کرنے کی زحمت کریں :
1. یہ تاثر درست نہیں ہے کہ پاکستان، اسرائیل کو قرآن مجید کی اس آیت کی پیروی میں تسلیم نہیں کرتا جس میں مسلمانوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ یہود و نصاریٰ تمہارے دوست نہیں ہوسکتے۔ پاکستان ہی پر موقوف کیا، اسلامی دنیا کا کوئی بھی ملک ایسا نہیں ہے جو اسرائیل کو محض اس وجہ سے تسلیم نہ کرنے کی پالیسی اپنائے ہوئے ہو۔ درحقیقت قرآنِ مجید کی مذکورہ آیت کا یہ منشا بھی نہیں ہے کہ غیر مسلم ممالک سے رسمی خارجہ تعلقات بھی نہ رکھے جائیں ۔ ہر شخص جانتا ہے کہ دوستانہ تعلقات اور خارجہ تعلقات میں فرق ہوتا ہے!!
2. ۱۹۴۸ء میں جب تمام مسلم دنیا نے اسرائیل کوتسلیم نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، تو اس کی فوری وجہ یہ تھی کہ فلسطین کے بے گناہ مسلمانوں کو ان کی صدیوں سے ملکیتی زمین سے محروم