کتاب: محدث شمارہ 273 - صفحہ 19
کرسکتے ہیں ۔ جبکہ اَحناف اور ان کی رائے سے اتفاق کرنے والے دیگر علما مقصود کا لحاظ رکھتے ہیں ، وہ کہتے ہیں : صدقہ فطر کا مقصد یہ ہے کہ محتاجوں کو اس دن سوال کرنے کی ضرورت نہ رہے۔ یہ مقصد جس طرح غلہ دینے سے حاصل ہوتا ہے، اسی طرح دوسری چیز سے بھی حاصل ہوجاتا ہے۔ بلکہ بعض اوقات قیمت ادا کرنا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔ اس لئے کہ اس سے اس کی حاجت زیادہ پوری ہوتی ہے، اور وہ اس کے لئے زیادہ مفید ہوتا ہے۔ بعض علماء فرماتے ہیں : جوچیز غریب آدمی کے لئے زیادہ مفید، اور اس کی ضرورت کو بہتر طور پر پورا کرنے والی ہو، اس کا لحاظ رکھا جائے، وقت اور مقام کی تبدیلی سے یہ چیز بھی تبدیل ہوجاتی ہے۔ محمد بن سلمہ کہتے ہیں : ’’خوشحالی کے ایام میں قیمت ادا کرنا مجھے زیادہ پسند ہے، اور سختی (غذائی قلت) کے ایام میں گندم ادا کرنا مجھے زیادہ پسند ہے۔‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے کہ بغیر حاجت کے اور بغیر راجح فائدہ کے قیمت (نقدرقم)ادا کرنا ممنوع ہے۔ لیکن ان کے نزدیک حاجت، فائدہ اور انصاف کو مدنظر رکھتے ہوئے قیمت اد کرنا بھی جائز ہے۔ (دیکھئے مجموع الفتاویٰ: ۲۵/۸۲،۸۳) اس لئے متاخرین میں سے اکثر علما نے اس مسئلہ میں امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے قول کو ترجیح دی ہے کیونکہ نقد رقم سے ضرورت جس طرح پوری ہوتی ہے، دوسری اشیا سے نہیں ہوتی، اور غریبوں کو صرف خوراک ہی کی ضرورت نہیں ہوتی، بعض اوقات انہیں کھانے پینے سے زیادہ لباس یادوا کی ضرورت ہوسکتی ہے۔ صدقہ فطر کی جگہ غذائی اشیا کے کوپن تقسیم کرنا؟ ٭ سوال ۲۵:کیاغذائی اشیا دینے کے بجائے یہ جائز ہے کہ اسلامی مرکز مسلمانوں سے ایک اندازے کے مطابق صدقہ فطر کی نقد رقم وصول کرلے۔ پھر غذائی اشیا کے دکان داروں کے تعاون سے ایسے کارڈ یا کوپن جاری کرے جو غریبوں اورمسکینوں کو دے دیے جائیں ، تاکہ وہ ان کے ذریعے جب چاہیں اپنی ضرورت کے مطابق غذائی اشیا حاصل کرسکیں ؟