کتاب: محدث شمارہ 273 - صفحہ 18
چاول، گوشت، مٹھائی وغیرہ یا ان میں سے بعض اشیائِ خوردنی کاجواز صرف اس صورت میں ہوگا، جب یقینی طور پرمعلوم ہو کہ ان فقراء و مساکین کیلئے طویل عرصے تک یہ غذائی اشیااستعمال کرنا مشکل ہے؟
جواب:صدقہ فطر کے لئے حدیث میں جن غذائی اشیا کا نام لیا گیا ہے وہ یہ ہیں : کھجور، جَو، منقیٰ، پنیر اور گندم۔ صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا:
’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں میں سے ہر غلام، آزاد، مرد، عورت، چھوٹے اور بڑے پرایک صاع کھجور یا ایک صاع جو صدقہ فطر مقرر کیا ہے۔ اور حکم دیا ہے کہ وہ لوگوں کے نماز کی طرف نکلنے سے پہلے ادا کردیا جائے۔ ‘‘
صحیح بخاری میں حضرت ابوسعید خدری کا یہ فرمان مروی ہے:
’’ہم لوگ صدقہ فطر کے طور پر ایک صاع غلہ، یا ایک صاع جویا ایک صاع کھجوریں ، یا ایک صاع پنیر یا ایک صاع منقیٰ نکالتے تھے۔‘‘
نبی علیہ السلام کے زمانہ میں یہی چیزیں زیادہ استعمال ہوتی تھیں ۔ ابو سعید خدری کی ایک اور حدیث میں ہے:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہم لوگ صدقہ فطر میں ایک صاع کھانا دیا کرتے تھے۔‘‘
ابو سعید خدری فرماتے ہیں : ’’ہمارا کھانا جو، منقیٰ، پنیر اور کھجوریں ہوتا تھا۔‘‘ (بخاری)
علمائے کرام نے اس پر قیاس کرکے ہراس چیز کو اس حکم میں شامل کیا ہے جسے لوگ خوراک کے طور پر استعمال کرنے لگیں مثلاً چاول، دالیں وغیرہ ۔ وہ کہتے ہیں : صدقہ فطر ادا کرنے والے کو چاہئے کہ اس چیز کاایک صاع ادا کرے جو علاقے کی عام غذا ہو۔
لیکن کیا غذائی اجناس کے بجائے ان کی قیمت درہم و دینار کی صورت میں ادا کی جاسکتی ہے؟ اس کے جواب میں علما کی مختلف آرا ہیں ۔ اکثر علماے کرام اس کی اجازت نہیں دیتے۔ وہ کہتے ہیں کہ صدقہ فطر میں غذائی اجناس ادا کرنا ہی اصل مقصود ہے۔ بالخصوص اس لئے بھی کہ نقد رقم کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔ بعض غریب لوگ رقم کو حرام اِخراجات میں خرچ