کتاب: محدث شمارہ 272 - صفحہ 96
کو اسی مناسبت سے معجزات عطا فرمائے تاکہ آپ علیہ السلام جادوگروں کو زیر کرسکیں ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دور میں اگر علم طب عروج پر تھا تو اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کو بھی ایسے معجزات عطا فرمائے کہ آپ علیہ السلام اس و قت کے تمام حکیموں اور طبیبوں پر سکہ جما سکیں ۔ چنانچہ آپ علیہ السلام مادر زاد اندھوں اور کوڑھ کے مریضوں کو بحکم الٰہی تندرست فرما دیتے جب کہ کوئی اور حکیم یا طبیب اس کی قدرت نہیں رکھتا ہے۔ علیٰ ہذا القیاس دیگر انبیا کا بھی یہی معاملہ رہا ہے۔
البتہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ خاتم النّبیین صلی اللہ علیہ وسلم (اللہ کے آخری نبی) ہونے کے ناطے قیامت تک کے لئے نبی و رسول صلی اللہ علیہ وسلم بنا کر بھیجے گئے، اس لئے ضروری تھا کہ آپ کے اس دنیا سے تشریف لے جانے کے بعدبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات قیامت تک کے لئے سامنے آتے رہتے۔ ویسے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی زندگی ہی میں بہت سے معجزات (مثلاً شق قمر، اسراء و معراج وغیرہ) سے نوازا گیا تاہم اس کے علاوہ قرآنِ مجید اور احادیث میں بہت سے ایسے دعوے اور حقائق بھی پیش کئے گئے جنہیں اس دور میں محدود آلات اور معلومات کی بنا پر جاننا کسی کے لئے ممکن نہ تھا، آج کی محیر العقول ترقی میں جب بہت سے انکشافات ہوئے تو ان سے قرآن وحدیث کی حقانیت کا اٹل ثبوت میسر آیا کہ قرآن کریم نے انہیں کس طرح مکمل صورت میں آج سے صدیاں قبل پیش کیا تھا۔سردست انہی میں سے چند ایک ایسے حقائق کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے جنہیں سائنسی تحقیقات کے بعد دورِ حاضر میں مسلمہ طور پر تسلیم کرلیا گیا ہے جبکہ ۱۴۰۰ سال پہلے ہی قرآن و سنت میں ان کی نشاندہی کردی گئی تھی۔
1. علم جنین (الأجنۃ) اور تخلیقی مراحل و اطوار
انسانی بچے کی پیدائش اور اس کے مختلف مراحل کے حوالہ سے سائنس دانوں نے بیسویں صدی میں بہت سے حقائق دریافت کئے جن میں مزید پیش رفت تاحال جاری ہے۔ خلیہ (Cell)، جینز(Genes) اور ان سے متعلقہ معلومات کی فراہمی نے نہ صرف علم الاجنہ (Embryology) میں ایک بہت بڑا انقلاب برپا کیا بلکہ اس کے ساتھ تخلیقی مراحل کی بہت سی پیچیدگیوں اور مشکلات کو دور کرنے اور بانجھ پن کی مختلف صورتوں پر قابو پانے میں بھی مدد