کتاب: محدث شمارہ 272 - صفحہ 72
ومعصیت کے مرتکب کو زجر و توبیخ کرنے سے شریعت کا ایک مقصد حاصل ہوتا ہے، وہ یہ کہ ان مجرموں اور بدعتیوں کو منع کیا جائے، اور عوام کو متنبہ کیاجائے کہ ان جیسے کام نہ کریں ۔ اور اُمت بھی بدعتوں اور خلافِ شریعت اعمال کے ارتکاب سے بچ جائے۔
اس علانیہ بائیکاٹ کے باوجود یہ درست ہے کہ کوئی عالم اسے نصیحت کرنے کے لئے خفیہ طور پر اس سے رابطہ قائم رکھے، یا خفیہ طور پر اس سے صدقہ وصول کرلیا جائے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسے نصیحت بھی جاری رہے اور مسلمانوں کی اجتماعیت کے ساتھ اس کا تعلق نچلے درجے تک قائم رہے۔ تاکہ عام بائیکاٹ کی و جہ سے وہ مسلمانوں کی جماعت سے مکمل طور پر الگ ہوجانے کا فیصلہ نہ کرلے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ اس سے صدقہ وصول نہ کرنا أمر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ایک صورت ہے۔ یہ خود ان مالوں کو وصول کرنے کی حرمت کے قبیل سے نہیں ۔ حرام کمائی سے حاصل ہونے والے حرام مال سے توبہ کرنے کا یہی طریقہ ہے کہ وہ اس مال کو رفاہِ عامہ کے کسی کام میں خرچ کرکے اس سے جان چھڑا لے۔ لہٰذا توبہ کے بعد یہ مال آخر کار اسلامی اداروں کے پاس ہی آئیں گے تاکہ وہ آدمی حرام مال سے نجات پالے، یا اس کی کمائی میں خلافِ شریعت کاموں اور گناہوں کی جو ملاوٹ ہوگئی ہے، اس سے اپنے مال کو پاک کرلے۔ واللہ أعلم
برائی میں تعاون کرنے والی ملازمت کا مسئلہ
٭ سوال ۱۸: ایک شخص ٹیکسی ڈرائیور ہے، اسے معلوم نہیں کہ اس کی گاڑی میں کون سوار ہوگا۔ کیونکہ اس کی بکنگ کمپیوٹر یا ٹیلیفون کے ذریعے ہوتی ہے۔ اگر اس کی ٹیکسی میں سوار ہونے کے لئے کوئی شخص شراب لے کر آجائے، یا کوئی عورت فسق و فجور کے مقام پر جانے کیلئے ٹیکسی لے، تو وہ اس کا مطالبہ پورا کرنے سے انکارنہیں کرسکتا۔کیونکہ انکار کی صورت میں اسے ملازمت سے جواب مل سکتا ہے۔ اس بارے میں اسلام کا حکم تفصیل سے بیان فرمائیں ۔
جواب:اُصول یہ ہے کہ ہر وہ کام ممنوع ہے جس سے کسی گناہ میں مدد ملتی ہو۔ مثلاً