کتاب: محدث شمارہ 272 - صفحہ 59
آپس میں گڈمڈ نہیں ہوں گے۔ واللہ أعلم مسلمان عورت کا غیرمسلم کے نکاح میں رہنا؟ ٭ سوال ۸:کیا مسلمان ہوجانے والی عورت غیرمسلم مرد کے نکاح میں رہ سکتی ہے، جبکہ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ اس میاں بیوی کے ہاں اولاد بھی ہوجاتی ہے؟ جواب:جب عورت مسلمان ہوجائے، اور مرد غیر مسلم رہے تو ان کے درمیان اِزدواجی تعلقات جائز نہیں رہتے۔ اسے چاہئے کہ اس مرد سے پردہ کرے، اس کے ساتھ تنہائی اختیار نہ کرے، اس سے صنفی تعلق قائم نہ کرے۔ جب تک عدت نہیں گزر جاتی، ان کا نکاح موقوف رہتا ہے۔ اگر عدت کے دوران مرد مسلمان ہوجائے تو ان کا پہلانکاح قائم ہے، نئے سرے سے نکاح کرنے کی ضرورت نہیں ، اور اگر وہ اس دوران مسلمان نہیں ہواتو نکاح ٹوٹ جائے گا۔ اب وہ جس مرد سے چاہے نکاح کرسکتی ہے۔ اللہ نے فرمایا: ﴿فَاِنْ عَلِمْتُمُوْھُنَّ مُؤْمِنٰتٍ فَلاَ تَرْجِعُوْھُنَّ اِلَی الْکُفَّارِ، لاَ ھُنَّ حِلٌّ لَّھُمْ وَلاَھُمْ یَحِلُّوْنَ لَھُنَّ﴾ (الممتحنہ: ۱۰) ’’اگر وہ تمہیں مؤمن معلوم ہوں تو اب تم انہیں کافروں کی طرف واپس نہ کرو، یہ ان کے لئے حلال نہیں اورنہ وہ ان کے لئے حلال ہیں ۔‘‘ بعض علما کی یہ رائے ہے کہ اگر عورت اپنے خاوند کے اسلام کا انتظار کرنا پسند کرے، تو عدت گزرنے کے بعد بھی نکاح موقوف رہے گا۔ جب بھی اس کا خاوند مسلمان ہوگا، وہ دوبارہ اس کی بیوی بن جائے گی، نئے سرے سے نکاح کرنے کی بھی ضرورت نہ ہوگی۔ اس کی دلیل کے طور پر (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی) حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا واقعہ بیان کرتے ہیں ، جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے خاوند حضرت ابوالعاص بن ربیع رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے پر دوبارہ ان کے ہاں بھیج دیا تھا اور نئے سرے سے نکاح بھی نہیں کیا تھا۔ حضرت ابوالعاص رضی اللہ عنہ مسلمان عورتوں سے مشرک مردوں کانکاح حرام ہونے کا حکم نازل ہونے سے دو سال بعد مسلمان ہوئے تھے۔ ٭ خلاصہ یہ ہے کہ اِزدواجی تعلقات عورت کے اسلام لانے کے بعد فوراً حرام ہو جاتے ہیں ۔ البتہ نکاح کے باقی رہنے کے بارے میں مختلف آرا ہیں ۔ بعض علماء کرام کے