کتاب: محدث شمارہ 272 - صفحہ 57
٭ جو شخص اس قسم کی شادی پر مجبور ہوجائے، مثلا ً نکاح نہ کرنے کی صورت میں اسے بدکاری میں ملوث ہونے کا اندیشہ ہے تو اس کے لئے بہتر ہے کہ نکاح کے بعد منع حمل کے طریقوں پر عمل کرے[1] اور بچے پیداکرنے سے پہلے اچھی طرح غوروفکر کرلے، کیونکہ ان حالات میں اس کے ہونے والے بچوں کو دین کے بارے میں بہت سے فتنوں کا سامنا کرنا پڑے گا، جن کے ذرائع اس سے بالکل قریب ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے۔ واللہ أعلم مسلمان مرد کا ہندو عورت سے نکاح؟ ٭ سوال ۶ : کیا مسلمان مرد کے لئے ہندو عورت سے نکاح کرنا جائز ہے؟ جواب:مسلمان مرد ہندو عورت سے نکاح نہیں کرسکتا، کیونکہ وہ عورت نہ مسلمان ہے نہ اہل کتاب۔ اور مسلمان مرد کے لئے صرف مسلمان یا اہل کتاب کی عورت سے نکاح کرنا جائز ہے۔ دوسرے مشرک مذاہب مثلاً گائے کی پوجا کرنے والے، آتش پرست، بت پرست اور شیطان کے پجاری وغیرہ کی عورتوں سے نکاح کرنا جائز نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کی عورتوں سے نکاح کو جائز قرار دیتے ہوئے فرمایا:﴿وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوْا الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِکُمْ﴾ ’’ اور ان لوگوں کی پاک دامن عورتیں بھی حلال ہیں جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی۔‘‘ دوسری مشرک عورتوں سے نکاح کی حرمت بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿وَلاَ تَنْکِحُوْا الْمُشْرِکَاتِ حَتّٰی یُؤْمِنَّ وَلَاَمَۃٌ مُّؤْمِنَۃٌ خَیْرٌ مِّنْ مُّشْرِکَۃٍ وَّلَوْ اَعْجَبَتْکُمْ﴾ ’’اورمشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو حتیٰ کہ وہ ایمان لے آئیں ۔ مشرک عورت سے مؤمن لونڈی بہتر ہے خواہ وہ (مشرک عورت) تمہیں اچھی لگتی ہو۔‘‘ اس لئے ہندو عورت سے نکاح جائز نہیں ، کیونکہ وہ نہ مسلمان ہے اور نہ اہل کتاب میں سے ہے۔ واللہ أعلم