کتاب: محدث شمارہ 272 - صفحہ 56
مغربی ممالک میں غیر مسلم عورتوں سے نکاح؟ ٭ سوال ۵: کیا مغربی ممالک میں غیر مسلم عورتوں سے نکاح کرنا جائز ہے؟ جواب:حلال وہی ہے جسے اللہ نے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حلال قرار دیا ہے، اور حرام وہی ہے جسے اللہ نے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے۔ اللہ نے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل کتاب کی پاک دامن عورت سے نکاح کرنے کی اجازت دی ہے، اور فرمایا ہے: ﴿وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوْا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ﴾ ’’اور جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی ان کی پاک دامن عورتیں بھی حلال ہیں ۔‘‘ اس مقام پر مُحصنات سے مراد بدکاری سے اجتناب کرنے والی عورتیں ہیں ۔ لیکن اس کے بعد ان خرابیوں پربھی غور کرنا ضروری ہے جو اس نکاح سے اس وقت پیدا ہوتی ہیں جب وہ مغربی ممالک میں کیا جائے۔ بالخصوص موجودہ حالات میں جب کہ اُمت ِمسلمہ کی شان و شوکت ختم ہوچکی ہے۔ اور اس کے دشمن جیسے چاہتے ہیں اسے ظلم و ستم کانشانہ بنا لیتے ہیں ۔ یہاں تو پہلی بار اختلاف پیدا ہونے پر ہی خاوند انتہائی کمزورمقام پر کھڑا ہوتا ہے۔ مغربی ممالک تو اسے اپنے ظالمانہ قوانین اور ضابطے دکھاتے ہیں اور خود اس کی اپنی (مسلمان) حکومت بے دست و پا بن کر کھڑی رہتی ہے، اور اس کی ذرا برابر مدد نہیں کرسکتی۔ اس قسم کے حالات میں مسلمان مرد کو اس طرح کا نکاح کرلینے کامشورہ نہیں دیا جاسکتا، کیونکہ اس سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں مثلاً اولاد کافروں کے ملک میں پروان چڑھتی ہے جس کا بُرا اثر ان کے حال اور مستقبل پر پڑتا ہے۔ اس وجہ سے وہ آزمائش میں مبتلا ہوجاتے ہیں ۔ علاوہ ازیں یہ چیز انہیں کفر کے ملک میں مستقل رہائش رکھنے اور اس زندگی کو پسند کرنے کا ذریعہ بن جاتی ہیں ، جس سے وہ نفسیاتی طور پر آہستہ آہستہ مسلمانوں کی جماعت سے بالکل کٹ جاتے ہیں ۔ خلاصہ یہ ہے کہ یہ نکاح حلال تو ہے لیکن مکروہ اور ناپسندیدہ ہے۔[1] احتیاط اسی میں ہے کہ اس سے اجتناب کیا جائے جو شخص مستغنی ہونا چاہے اللہ اسے مستغنی کردیتا ہے، اور جو پاک دامنی اختیار کرنا چاہے، اللہ تعالیٰ اسے پاک دامنی کے مواقع عطا فرما دیتا ہے۔