کتاب: محدث شمارہ 272 - صفحہ 40
’’اگر ہم سے پوچھا جائے کہ قرآن فہمی کا سب سے بہتر طریق کیا ہے؟ تو ہمارا جواب یہ ہوگا کہ قرآن کو قرآن ہی سے سمجھا جائے۔ ‘‘ (ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ :۱ /۳)
اسی لئے علما نے کہا ہے: القرآن یُفسّر بعضہ بعضا یعنی ’’قرآن اپنی تفسیر خود کرتا ہے۔‘‘
چنانچہ اس قسم کی تکرار کو جو مطالب کی وضاحت کے پیش نظر کی گئی ہے۔ قرآن نے ’تفصیل و تصریف ِآیات‘ سے تعبیر فرمایا ہے۔
2. اس کے بعد دوسرا درجہ سنت کا ہے۔ علمانے سنت کو قرآن کا شارح قرار دیاہے۔ حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :
’’اگر قرآن کی تفسیر قرآن سے نہ ملے تو سنت کی طرف رجوع کرناضروری ہے، کیونکہ سنت قرآن کی شارح ہے، بلکہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فیصلہ بھی صادر فرمایا ہے وہ قرآن ہی سے سمجھ کر صادر فرمایا ہے۔‘‘
اس سلسلہ میں امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور دوسرے ائمہ نے جو تفصیلات درج کی ہیں یہاں پر ان کے بیان کی ضرورت نہیں ۔[1] اس اصل کے تحت آیاتِ احکام کا پورا حصہ آجاتا ہے اور جو اصطلاحی الفاظ احکامِ فقہیہ پر مشتمل ہیں ، ان کی تشریح کے لئے تو سنت سے بے نیاز ہونا ناممکن ہے۔ چنانچہ علامہ طبری رحمۃ اللہ علیہ اپنی تفسیر ’جامع البیان‘ میں لکھتے ہیں :
’’جہاں تک قرآن کے احکام کا تعلق ہے وہ سنت کی روشنی میں ہی سمجھے جاسکتے ہیں ، لہٰذا قرآن کے لئے سنت کی طرف رجوع ناگزیر ہے۔‘‘ (تفسیر طبری: ۱/۳۳)
٭ موجودہ دور کے بعض نام نہاد مفسرین ِقرآن، جو سنت کی حجیت سے منکر ہیں اس اصل کو یہ کہہ کر ردّ کردیتے ہیں کہ تفسیری روایات عموماً ضعیف یا موضوع ہیں اور اس سلسلہ میں امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کا قول پیش کیا جاتا ہے : ثلاثۃ لیس لھا أصل: التفسیر والملاحم والمغازي (الاتقان: ۳/۲۱۰)
’’تین قسم کی روایات بے اصل ہیں : تفسیر، ملاحم اور مغازی…‘‘
یہ ایک مغالطہ ہے جو عوام کو کتب ِتفسیر اور حدیث سے بدظن کرنے کے لئے پیش کیا جاتا
[1] قیدی کے متعلق امام ابن قدامہ مغنی (۱۱/۲۴۷) میں فرماتے ہیں : وأجمعوا علی أن زوجۃ الأسیر لاتنکح حتی تعلم یقین وفاتہ کہ’’فقہا کا اس بات پر اجماع ہے کہ قیدی کی بیوی (از خود آگے) نکاح نہیں کر سکتی حتیٰ کہ اسے خاوند کی وفات کا یقینی علم ہو۔‘‘ ا
البتہ طویل قید کے ضرر کے پیش نظر خاوند سے طلاق یا خُلع کا مطالبہ کر سکتی ہے۔اگر خاوند اس پر اتفاق نہ کرے توعدالت یا پنچایت کے ذریعہ نکاح فسخ کرا سکتی ہے۔(مدنی)