کتاب: محدث شمارہ 272 - صفحہ 25
کتاب: محدث شمارہ 272
مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی
پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور
ترجمہ:
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
فکر ونظر
فکری محکومی کا انجام کب ہوگا؟
بر صغیر پاک وہند کے مسلمانوں کے لئے علیحدہ ریاست کے قیام کا مقصد عظیم ہی یہ تھا کہ الگ سے ایک خطہ زمین مسلمانوں کو مل جائے جہاں وہ اپنے تہذیب وتمدن کو از سر نو قائم کر سکیں اور اپنی زندگیاں اسلام کے بتائے ہوئے سنہری اصولوں کے مطابق بغیر کسی رکاوٹ کے گزار سکیں ۔
آج جب ہم ۵۶برس کے بعد قیامِ پاکستان کے مقاصد اور پاکستانی معاشرے کی نہج کا باہمی موازنہ کرتے ہیں تو سخت پریشانی اور اُلجھن ہوتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ایک خواب تھا جو ریزہ ریزہ ہوگیا ہے اور جس کی تعبیر اور تکمیل کا امکان دور دور تک دکھائی نہیں دیتا۔ انگریزوں کی سیاسی غلامی سے آزادی کے بعد ہماری ذہنی وفکری محکومی نہ صرف بدستور چلی آئی ہے بلکہ اس کی شدت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
افسوس ناک امر یہ ہے کہ اس ذ ہنی وفکری محکومی کے خاتمے کے لئے منظم شعوری جدوجہد کی بات تو کیا، سرے سے اس فکری محکومی کا احساس ہی مفقود ہوتا جارہا ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ خطرناک صورت یہ ہوگئی ہے کہ ہمارے اندر اس ثقافتی وفکری غلامی کی طرف پسندیدگی اور چاہت کا شدید میلان پیدا ہورہا ہے جس کے نتیجے میں ہمارے اندر اپنے تہذیب وتمدن کے متعلق حقارت آمیز جذبات بھی تیزی سے پروان چڑھ رہے ہیں ۔ ثقافتی استعمار کی یہ بدترین صورت ہے کہ جس کا ہم پاکستانی قوم کے طور پر بحیثیت ِاجتماعی شکار ہیں ۔ ہماری تہذیبی وسماجی اقدار اس تیزی سے بدل رہی ہیں کہ ہمیں اپنا قومی چہرہ اور تشخص پہچاننے میں بھی دقت محسوس ہو رہی ہے۔ پاکستان کے دیہاتوں میں ابھی صورتِ حال اس قدر سنگین نہیں ہے، لیکن ہمارے شہروں کا تمدن تو بہت حد تک بدل چکا ہے !! ہمیں اس تہذیبی مظہر کا شعوری