کتاب: محدث شمارہ 272 - صفحہ 103
فی ذلک بالدلائل السمعیۃ وان کان قد أقیم علی ذلک أیضا دلائل حسابیۃ… ‘‘ (مجموع الفتاویٰ، ج۶/ص:۵۸۶) ’’مسلمان اہل علم کا موقف یہ ہے کہ آسمان گول ہیں اور بہت سے کبار علماے مسلمین نے اس بات پرمسلمانوں کا اجماع و اتفاق نقل کیا ہے۔ مثلاً احمد بن جعفر بن المناوی جو امام احمد کے اصحاب میں سے طبقہ ثانیہ کے کبیرعالم خیال کئے جاتے ہیں اور وہ تقریبا ۴۰۰ کتب کے مصنف بھی ہیں ، نے اسی طرح ابن حزم اور ابن جوزی نے اس پر اجماع نقل کیا ہے۔ اہل علم نے اس سلسلہ میں اپنی معروف اسناد کے ساتھ یہ بات صحابہ کرام اور تابعین عظام سے بھی ثابت کی ہے اور کتاب و سنت سے بھی اس کے دلائل فراہم کئے ہیں ۔ اس مسئلے پر اہل علم نے نہ صرف دلائل نقلیہ سے استشہاد کیاہے بلکہ دلائل عقلیہ سے بھی اسے ثابت کیاہے۔‘‘ اس کے بعد شیخ الاسلام قرآن و سنت کے چند نصوص سے استشہاد کرتے ہوئے رقم طراز ہیں کہ (وَھُوَ الَّذِیْ خَلَقَ اللَّیْلَ وَالنَّھَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ کُلٌّ فِیْ فَلَکٍ یَّسْبَحُوْنَ) ’’اور وہ اللہ ہی ہے جس نے رات اور دن بنائے اور سورج اور چاند کوپیدا کیا اور یہ سب اپنے اپنے فلک (مدار) میں محو ِگردش ہیں ۔‘‘ (الانبیاء:۳۳) سلف صالحین میں سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما وغیرہ فرماتے ہیں کہ ’’فلک چرخ کے کتلہ کے محور کی طرح گول ہوتاہے اور یہ (آسمان و زمین کے) گول ہونے کی صریح دلیل ہے اور ویسے بھی لغت میں ہر گول چیز کے لئے لفظ فلک استعمال کیا جاتاہے۔‘‘ (مجموع فتاویٰ،ج۶، ص۵۸۷) شیخ الاسلام ایک اور مقام پر رقم طراز ہیں کہ اعلم أن الأرض قد اتفقوا علی أنھا کرویۃ الشکل وھي فی الماء المحیط بأکثرھا‘‘ (ایضاً، ص۵/۱۵۰) ’’واضح رہے کہ اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ زمین کی شکل گولائی نما ہے اور زمین کا اکثر حصہ پانی پرمشتمل ہے۔‘‘ ا س پر مزید بحث شیخ الاسلام نے مجموع الفتاویٰ کی ۲۵ ویں جلد (ص۱۹۵) میں بھی کی ہے۔ مزید تفصیل کے لئے مجموعہ فتاویٰ کے مذکورہ اجزا ملاحظہ کئے جاسکتے ہیں ۔ [تہذیب واضافہ: حافظ مبشر حسین لاہوری] ٭ اسی موضوع پر مطالعہ کیجیے : ’اسلام اور سائنس کا باہمی تعلق ‘ از عزیز الرحمن ( ماہنامہ محدث : اپریل 2003ء)