کتاب: محدث شمارہ 272 - صفحہ 102
کے شروع میں روسی ماہر طبیعیات الیگزنڈرفرائیڈمین اور بلجیم کے ماہر علم تکوین عالم (Cosmologist) جارجز لیمیٹر کے جمع کردہ نظری حساب کتاب سے یہ حقیقت منکشف ہوئی کہ کائنات مسلسل حرکت کررہی ہے اور وسیع سے وسیع تر ہورہی ہے۔ اس انکشاف کی ۱۹۲۹ء کے مشاہدات سے تصدیق ہوگئی۔ امریکی ماہر فلکیات ایڈوین ہبل نے اپنی دوربین سے آسمان کا مشاہدہ کرنے کے بعد انکشاف کیا کہ ستارے اور کہکشائیں ایک دوسری سے مسلسل دور ہٹ رہی ہیں ۔ ایک ایسی کائنات جس میں ہرچیز، دوسری چیز سے پرے ہٹتی جارہی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ مسلسل پھیل رہی ہے۔ بعد کے برسوں کی تحقیق بھی اس مشاہدے کی تصدیق کرتی رہی ہے۔ قرآنِ مجید نے یہ حقیقت اس وقت بیان کردی تھی کہ جب کسی کو اس کا وہم و گمان تک نہ تھا۔ یہ اس لئے کہ قرآن اس خدا کا کلام ہے جو پوری کائنات کا خالق ومالک اور حکمرانِ حقیقی ہے۔‘‘ (ص۱۱۰،۱۱۱) 4. بشرطِ صحت آسمان اور زمین کے گول ہونے کا ثبوت اگرچہ جدید سائنس نے تحقیقی و سائنسی مشاہدات کے بعد یہ بات تسلیم کی ہے کہ آسمان اور زمین گول ہے جبکہ قرآنِ مجید نے ۱۴۰۰ سال پہلے ہی اس حقیقت کا انکشاف کردیا تھا اور یہی وجہ ہے کہ مسلم سائنسدانوں کا شروع سے یہ موقف رہا کہ زمین گول ہے ۔ اس سلسلہ میں دین اسلام نے ۱۴۰۰ سال پہلے کیا نشاندہی کی تھی، اس کا تذکرہ ہم آٹھویں صدی ہجری کے عظیم مجتہد یعنی شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے فتاویٰ کی روشنی میں کریں گے۔ شیخ الاسلام نے اس موضوع پر اپنے فتاویٰ میں جابجا بحث کی ہے۔ چنانچہ مجموع الفتاویٰ کی چھٹی جلدمیں ایسے ہی ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شیخ رقم طراز ہیں کہ ’’السموٰات مستدیرۃ عند علماء المسلمین وقد حکی إجماع المسلمین علی ذلک غیر واحد من العلماء ائمۃ الاسلام: مثل أبی الحسین أحمد بن جعفر بن المناوی أحد الأعیان الکبار من الطبقۃ الثانیۃ من أصحاب الامام أحمد ولہ نحو اربع مائۃ مصنف وحکی الاجماع علی ذلک الامام أبو محمد بن حزم وأبوالفرج بن الجوزي وروی العلماء ذلک بالأسانید المعروفۃ عن الصحابۃ والتابعین وذکروا ذلک من کتاب اللّٰه وسنۃ رسولہ وبسطوا القول