کتاب: محدث شمارہ 270 - صفحہ 96
ڈاکٹر رضاء اللہ مبارکپوری کا سانحہ ارتحال مرکزی جمعیت اہل حدیث، ہند کے نائب امیراور ہندوستان کی معروف دینی درسگاہ جامعہ سلفیہ بنارس کے شیخ الجامعہ ڈاکٹر رضاء اللہ مبارکپوری ۳۰/ مارچ ۲۰۰۳ء بروز اتوار، حرکت ِقلب بند ہونے کی بنا پر۴۹ برس کی عمر میں بمبئی میں وفات پاگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون! آپ مولانا عبد الرحمن مبارکپوری (مؤلف ِتحفۃ الاحوذی) کے پوتے تھے۔ دادا کے نامور شاگرد مولانا تقی الدین ہلالی مراکشی کی دعوت پر ۱۹۷۴ء میں حصولِ علم کے لئے مراکش چلے گئے، مدینہ منورہ یونیورسٹی سے علم حدیث میں ایم اے او رپی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں۔۱۴/برس تک مدینہ منورہ کی پرنور فضائوں میں کبار علماء سے آپ نے استفادہ کیا،پھر جامعہ سلفیہ بنارس کے استاذ اور شیخ الجامعہ مقرر ہوئے۔ موصوف نے ایک بھر پور علمی وعملی زندگی گزاری، کئی دینی ملی اور علمی اداروں کی سربراہی اور رکنیت سے وابستہ رہے، رابطہ عالم اسلامی کی فقہ اکیڈمی کے رکن اور ہندوستان اور نیپال میں جمعیۃ خریجی الجامعات السعودیۃ کے چیئرمین رہے۔تحقیق وتالیف کا عمدہ ذوق رکھتے تھے، اپنے پیچھے کئی عربی اور اُردو کتابیں چھوڑیں ، دعوت وتبلیغ اور علمی لیکچرز کے سلسلے میں امریکہ، کویت، سعودیہ دیگر کئی ممالک کا سفر کیا،بلکہ زندگی کی آخری سانس بھی اپنے وطن سے ہزاروں میل دور، مرکزی جمعیت اہلحدیث کی جانب سے منعقد کردہ بمبئی کی دو روزہ دعوتی اور اصلاحی کانفرنس میں لی۔ کانفرنس میں شریک ہی ہوئے تھے کہ رفیق اعلیٰ کے پیغام اجل پر لبیک کہتے ہوئے ربّ کی رحمت کی طرف کوچ کر گئے۔ اللہم اغفرلہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ وأکرم نزلہ ووسع مدخلہ وأدخلہ الجنۃ الفردوس موصوف کی اس ناگہانی موت پر ہم اپنے گہرے رنج وملال کا اظہار کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب کی روشن دینی وعلمی خدمات کو قبول فرما کر انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ علیین میں جگہ عنایت فرمائے اور آپ کے تمام پس ماندگان بالخصوص آپ کی والدہ محترمہ ،بیوہ اور چاروں برادران کو صبر جمیل کی توفق عطا فرمائے ۔آمین! (ادارۂ محدث) شریک ِغم : عارف جاوید محمدی، حافظ محمد اسحق مدنی اور جمعیت اہلحدیث، کویت