کتاب: محدث شمارہ 270 - صفحہ 95
بہت محنت اور کاوش سے دستیاب کیا گیا ہے۔‘‘ (صفحہ ۱۸ ) ۱۶ صفحات پر مشتمل اس مضمون کی مکمل اشاعت تو یہاں ممکن نہیں ۔ لیکن مضمون نگار کو محدث کے اس خاص نمبر سے یہ شکایت ہے کہ ’’ حدیث شریف کے سلسلے میں اصل مسئلہ اس کو وحی الٰہی قرار دینے کا ہے۔ ۲۸۰ صفحات کے اس رسالہ میں اس مسئلہ کو صرف ایک جگہ بیان کیا گیا ہے، حالانکہ مرکزی نکتہ یہی ہے۔ اُمت ِمسلمہ کو سب سے زیادہ نقصان اسی غلط نظریہ سے پہنچا…!!‘‘ اس سے اگلے ۵ صفحات میں انہوں نے اپنا موقف اس بارے میں تفصیل سے پیش کیا ہے ، جس کا خلاصہ یہی ہے کہ وہ سنت ِرسول کو وحی ماننے کے لئے تیار نہیں ۔ انہوں نے یہ شکوہ بھی کیا کہ سنت کے وحی نہ ہونے پر اہل ِقرآن (منکرین سنت) نے تو دلائل کے انبار لگا دیے ہیں ، لیکن سنت ِرسول کو وحی ماننے والوں نے اپنے موقف کو کبھی دلائل کے ساتھ پیش نہیں کیا۔ آگے صفحہ ۲۴ پر لکھتے ہیں : ’’یوں تو اس موقر رسالہ کے سارے مضامین سنجیدہ ہیں ، اور زبان بھی متین ہے اور مضامین تحقیق پر مبنی ہیں لیکن ’اطاعت ِرسول اور پرویز ‘ کے عنوان سے مقالہ تحریر کرنے والے پروفیسر منظور احسن عباسی کا انداز اور زبان متانت سے گری ہوئی ہے … اس جریدہ میں تمام علماء نے عموماً شریفانہ لہجہ اختیار کیا ہے لیکن پروفیسر صاحب کے پیرایۂ بیان سے انہیں شکایت ہے۔‘‘ صفحہ ۲۵ سے صفحہ ۳۳ تک مضمون نگار نے اپنے تصورِ مرکز ِملت پر تفصیلاً روشنی ڈالی ہے، اور محدث میں مولانا رمضان سلفی اور پروفیسر منظور احسن عباسی کے مرکز ِملت کے اعتراض پر اپنا موقف پیش کیا ہے۔ ٭٭ اطلاع:فتنہ انکارِ حدیث نمبر میں اس موضوع پر شائع ہونے والی کتب ومضامین کی فہرستیں شائع کی گئی تھیں ۔ بعض قارئین نے مزید کتب کی نشاندہی بھی کی ہے، جسے عنقریب مستقل طور پر شائع کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ