کتاب: محدث شمارہ 270 - صفحہ 80
فتاویٰ اب تک عالم اسلام میں صادر ہوئے ہیں ، اگر انہیں جمع کرکے ضروری حوالہ جات، تفاصیل، حواشی اور اشاریوں کے ساتھ کتابی صورت میں شائع کردیا جائے تو علما اور محققین کے لئے انتہائی مفیدکام ہوگا۔ 2. صفحہ ۲۲۱ تا ۲۳۷ پر ڈاکٹر خالد رندھاوا صاحب کا مضمون بعنوان ’برصغیر میں انکارِ حدیث کا لٹریچر‘ شائع ہوا ہے۔ یہ بھی بہت اچھی کوشش ہے۔ اگر اس میں وہ لٹریچر بھی شامل کر دیاجائے جو برصغیر سے باہر لکھا یا چھاپا گیا ہے تو مزید جامعیت پیدا ہوگی۔ 3. انکارِ سنت کے علمبرداروں کے پاس وسائل کی بہتات ہے۔ ان کا لٹریچر بڑی تعداد میں چھپتا ہے اور ہر جگہ دستیاب ہے۔ عوام ناواقفیت سے اسے دینی لٹریچر سمجھ کر خرید لیتے ہیں اور پھر منکرین سنت کے دام میں پھنستے چلے جاتے ہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک کتابچہ شائع کیا جائے جس میں انکارِ سنت پرمبنی لٹریچر کی مکمل تفاصیل موجود ہوں اور ساتھ ہی انکارِ سنت کی حمایت میں لکھنے والے مصنّفین، مؤلفین، مقالہ نگار، کالم نویس اور مقرر حضرات کے نام ایک فہرست کی صورت میں الف بائی ترتیب کے ساتھ شائع کئے جائیں ،کیونکہ بہت سے متبعین سنت کو اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ کون منکر سنت ہے؟ 4. جن جن احادیث ِمبارکہ کو منکرین سنت نے خصوصی طور پر نشانہ بنایا ہے، ان کی ایک فہرست تیا رکی جائے اورپھرمتبعین سنت میں سے جس کا جواب زیادہ مدلل اور مسکت ہو، ہر حدیث کے ساتھ شائع کیا جائے۔ 5. ملکی اور سطحی طور پر ایک ایسا ادارہ موجود ہونا چاہئے، جہاں انکارِ سنت کے ردّ میں کم ازکم دو سالہ کورس ہو اور خصوصی طور پر دینی مدارس کے فارغ التحصیل علما کرام کو تخصص کرایا جائے۔ 6. انکارِ حدیث کے ردّ میں تقریباً ہردینی رسالے اور مجلے میں کچھ نہ کچھ شائع ہوتا رہتا ہے، ان رسائل اور مجلات کے مدیران صاحبان سے گزارش کی جائے کہ وہ بھی فتنہ انکارِ سنت کے ردّ میں خصوصی نمبر شائع کریں اور اس میں وہ تمام مواد یکجا کردیا جائے جو وہ ماضی میں مختلف اوقات میں خود شائع کرچکے ہیں ۔ 7. صفحہ ۸۱ پر اکبر الہ آبادی کے دو اشعار تحریر ہیں ، آخری شعر یوں تحریر ہے :