کتاب: محدث شمارہ 270 - صفحہ 77
جناب علیم ناصری صاحب ِطرز ادیب اور کہنہ مشق شاعر ہیں ۔ آپ کے کئی شعری مجموعے شائع ہوکر اہل ذوق سے داد وتحسین وصول کرچکے ہیں ۔ طَلَعَ الْبَدْرُ عَلَیْنَا نامی نعتیہ مجموعہ تو صدارتی ایوارڈ یافتہ ہے۔’شاہنامہ بالا کوٹ‘ اور’بدرنامہ‘میں واقعات کو اشعار میں پیش کرنے کے علاوہ ان دنوں ’جنگ ِاُحد‘ پر آپ یہی کام کررہے ہیں ۔ ’نعتیہ شہر آشوب‘ نامی مضمون کے علاوہ آپکی درج ذیل نظمیں بھی ہدیۂ قارئین ہیں ۔ ان دنوں آپ ضعف اور پیرانہ سالی کی وجہ سے صاحب ِفراش ہیں ۔ قارئین سے ان کی صحت ِکاملہ وعاجلہ کیلئے دعا کی خصوصی درخواست ہے۔ (ح م)
عبدہٗ از علیم ناصری [۲۲/مئی۲۰۰۱ء]
مجھ سے بیاں ہو کس طرح عظمت و شان عبدہٗ صاحب عبد آپ ہے مرتبہ دانِ عبدہٗ
عابد ربِ ذوالجلال عبد شکورِ کبریا نقش عبودیت تمام نطق و بیان عبدہ‘
کس کو خبر، کسے ہے علم، کون ہے جو سمجھ سکے؟ صاحب عبد سے ہے کیا قرب و قران عبدہٗ
فتح پہ دیدنی رہیں سیل کرم کی وسعتیں جاں کے عدوّ بھی پاگئے حفظ و امانِ عبدہٗ
زیر و زبر ہوئیں تمام قیصر و جم کی سطوتیں فارس و شام پر اڑا ایسے نشانِ عبدہٗ
ہے ابوجہل آج بھی بے خبر مقامِ عبد بولہبی سے ہے ورا حرف و زبانِ عبدہٗ
سامنے فوجِ کفر کے کافی ہے ذاتِ حق اُسے کاٹ دے بڑھ کے صف پہ صف تیغ فسانِ عبدہٗ
کافہ ٔ ناس دہر میں ، شافع ناس حشر میں یہ بھی جہانِ عبدہٗ ، وہ بھی جہانِ عبدہٗ
مدحت شاہکار بھی مدحت کار ساز ہے میں ہوں علیمؔ اسی لئے زمزمہ خوانِ عبدہٗ
نذرانہ عقیدت
مستی عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم قریہ بہ قریہ کو بہ کو بادۂ فیض جام جام کیف عطا سبو سبو
قلب بہ قلب شوقِ دید ذوق حضور جاں بجاں سینہ بہ سینہ اضطراب نور و سرور رُو بہ رو
عاصی و بے کس و غریب انکے کرم سے سرفراز زاہد و اصفیا تمام ان کی نظر سے سرخرو
ثور و حرا کی ظلمتیں ان کی جبیں سے مستنیر بدر و اُحد کے ریگزار اُن کے قدم سے مشک بو
درگہ پاکِ مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم مرجع اہل عرش و فرش ہے اسی نام کے طفیل اہل حرم کی آبرو
کوثر و سلسبیل میں آبِ حیات موج موج میں بھی ہوں سائل کرم ہاتھ میں نعت کا کدو
حرف و نوا کو نعت نے لعل و گہر بنا دیا کرتا رہا میں عمر بھر لعل و گہر کی جستجو
ان کی گلی کی آرزو میرا تمام جذب و شوق ذکر انہی کا ہے علیمؔ میری تمام گفتگو