کتاب: محدث شمارہ 270 - صفحہ 76
مولانا جامی کے علاوہ فارسی لغت میں شہرآشوب کا بیان کم ہی دیکھنے میں آیا ہے۔ البتہ آشوبِ ذات اکثر نعتوں میں ملتا ہے اور اکثر شعراء حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح التماس کرتے نظر آتے ہیں کہ ہمیں روضۂ مبارک کی زیارت کا شرف عطا فرمائیے اور ہمیں اپنے شہر جاں افروز کی خاک آنکھوں سے چومنے کا مو قع مرحمت فرمائیے۔ ہم آپ سے دور فراق کی آگ میں جل رہے ہیں ۔غم ہجراں سے زندگی دو بھر ہوگئی ہے، اس سے نجات دلائیے۔ اس قسم کے آشوبِ ذات میں قصائد اور نعتیں اکثر لکھی گئی ہیں جن میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے براہِ راست استمداد کیا گیا ہے۔ اور یہ روش آگے چل کر نعت و منقبت میں عام ہوتی گئی۔ (جاری ہے)