کتاب: محدث شمارہ 270 - صفحہ 71
والارض من بعد النبی کئییۃ أسفا علیہ کثیرۃ الاحزان ’’اور زمین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مبتلائے درد ہے اور ان کے غم میں سراپا ڈوبی ہوئی ہے۔‘‘ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ یا عـــین فابـکی ولا تشــألی وحـق البــکاء عــلی سیــد ’’اے آنکھ خوب رو۔ اب یہ آنسو نہ رکیں ، قسم ہے سرورِ عالم پر رونے کے حق کی‘‘ علی خیر خندف عند البـــلا ء امسیٰ یغیب فی الملــحد ’’خندف کے بہترین فرزند پر آنسو بہا جو غم و الم کے ہجوم میں سرشام گوشۂ قبر میں چھپا دیا گیا۔‘‘ فصلی الملیک ولی العبـــا د رب العبـــاد علی أحمـد ’’مالک الملک بادشاہ عالم بندوں کا والی، اور پروردگار احمد صلی اللہ علیہ وسلم مجتبیٰ پر سلام و رحمت بھیجے‘‘ فکیف الحیاۃ لفقد الحبیب وزین المعاشر فی المشہـد ’’اب کیسی زندگی جو حبیب ہی بچھڑ گیا، اور وہ نہ رہا جوزینت دہ عالم تھا‘‘ فلیت الممـــات لنــا کلینــا فکنا جمیعـا مع المُھْتَـــدیٖ ’’کاش موت آتی تو ہم سب کو ایک ساتھ آتی آخر ہم سب اس زندگی میں بھی ساتھ ہی تھے‘‘ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ امن بعد تکـفین النبی ودفنــہٖ باثــوابہ اسی عـــلی ھالک ثویٰ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کپڑوں میں کفن دینے کے بعد میں اس مرنے والے کے غم میں برابر غمگین ہوں جو خاک میں جابسا‘‘ زرانا رسول اللہ فینا فلن نریٰ بذک عدیلا ما حیینــا من الرویٰ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کی مصیبت ہم پرنازل ہوئی اور اب جب تک ہم خود جی رہے ہیں ، ان جیسا ہرگز نہ دیکھیں گے۔‘‘ لقد غشیتـــنا ظلمۃ بعــد موتہٖ نھارا فقد زادت علی ظلمۃ الدجیٰ ’’انکی موت کے بعد ہم پر ایسی تاریکی چھا گئی، جس میں دن کالی رات سے زیادہ تاریک ہوگیا‘‘ ان کے علاوہ بھی بعض دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لکھے ہوئے مرثیے ہیں اور یہ مرثیے اس امر کی شہادت دیتے ہیں کہ صحابہ کرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح زندہ