کتاب: محدث شمارہ 270 - صفحہ 62
خاص شعار پر مبنی کسی چیز میں نقالی کرنا کبیرہ گناہ ہے۔ جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’من تشبّہ بقوم فھو منھم…‘‘ (ابوداؤد:۴۰۳۱) ’’جس نے کسی (غیر مسلم) قوم کی نقالی کی وہ انہی میں شمار ہوگا۔‘‘ بدعت ِعیدمیلاد ؛ علماے کرام کی نظر میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ’’لم یفعلہ السلف الصالح مع قیام المقتضی لہ وعدم المانع منہ ولو کان ھذا خیرا محضا أو راجحا لکان السلف أحق بہ منا فانھم کانوا أشد محبۃ لرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتعظیما لہ منا وھم علی الخیر أحرص وإنما کمال محبتہ وتعظیمہ فی متابعتہ وطاعتہ واتباع امرہ وإحیاء سنتہ باطنا وظاھرا ونشرما بعث بہ والجھاد علی ذلک بالقلب والید واللسان فإن ھذہ طریقۃ السابقین الأولین المھاجرین والأنصار والذین اتبعوھم بإحسان‘‘ (اقتضاء الصراط المستقیم: ص۲۹۵) ’’ سلف صالحین نے محفل میلا دکا انعقاد نہیں کیاحالانکہ اس وقت اس کا تقاضا تھا اور اس کے انعقاد میں کوئی رکاوٹ بھی نہیں تھی ۔ اگر یہ محض خیر و بھلائی ہی کا کام ہوتا یا اس میں خیر کا پہلو راجح ہوتا تو سلف صالحین اسے حاصل کرنے کے لئے ہم سے زیادہ حقدار تھے۔ وہ ہماری نسبت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت زیادہ محبت اور تعظیم و تکریم کرنے والے اور نیکی کے کاموں میں ہم سے زیادہ رغبت کرنے والے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت وتکریم کا معیار یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و فرمانبرداری کی جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو ظاہری اور باطنی طور پر زندہ کیا جائے اور آپ کے لائے ہوئے دین کو آگے پھیلایا جائے اور اس مقصد کے لئے دل، ہاتھ اور زبان سے جہاد کیا جائے۔ مہاجرین و انصار جیسے ایمان میں سبقت کرنے والوں اور ان کی اچھے طریقے کے ساتھ پیروی کرنے والوں کا یہی طریقہ تھا۔‘‘