کتاب: محدث شمارہ 270 - صفحہ 60
4. پھر سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ محض ایک خواب ہے اور شریعت نے نبی ورسول کے علاوہ کسی کے خواب کو حجت و برہان قرا رنہیں دیا۔ 2. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر ۶۳ اونٹ اپنے دست مبارک سے نحر فرمائے۔ اس سے بعض لوگ یہ نکتہ رسی کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر چونکہ ۶۳ سال تھی، اس لئے ہر سال کی خوشی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایک اونٹ ذبح فرمایا۔ اس لئے ہمیں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے یومِ ولادت کی ہر سال خوشی منانا چاہئے۔ جواب: 1. پہلی بات تو یہ ہے کہ اگرچہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ۶۳ اونٹ اپنے دست مبارک سے قربان کئے مگر یہ کہاں سے نکل آیا کہ انہیں عیدمیلاد کی خوشی میں قربان کیا گیا تھا؟ 2. اگر بالفرض یہ عید میلاد کی خوشی میں ذبح کئے گئے تھے تو پھر عیدمیلاد ربیع الاوّل کی بجائے ذوالحجہ کو منانی چاہئے کیونکہ یہ واقعہ نو ذوالحجہ کا ہے! 3. حقیقت یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر ۱۰۰ اونٹ نحر فرمائے۔ ان میں سے ۶۳ اونٹ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست ِمبارک سے نحر کئے جبکہ باقی ۳۷ اونٹ حضرت علی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے نحر کئے۔ اس لئے اگر ۶۳ اونٹ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ۶۳ سالہ زندگی کے ایام ولادت کی خوشی میں ذبح کئے گئے تو باقی ۳۷ اونٹ کس کے یوم ولادت کی خوشی میں تھے؟ 4. بعض لوگ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سوموار کو روزہ رکھا کرتے تھے کیونکہ اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش ہوئی تھی اور اس دن روزہ رکھنا بطورِ شکرانہ تھا، اس لئے میلاد کی خوشی منانا چاہئے۔ کیونکہ شکرانہ خوشی اور نعمت کے اظہار کا ایک طریقہ ہے۔ جواب: 1. جن روایات میں سوموار کے روزے کا ذکر ہے، انہی میں یہ صراحت بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمعرات کا بھی روزہ رکھا کرتے تھے۔ اس لئے اگر بالفرض سوموار کا روزہ ولادت کی خوشی میں تھا تو پھر جمعرات کا روزہ کس خوشی میں تھا؟ 2. حقیقت یہ ہے کہ یہ کسی میلا دکی خوشی کا روزہ نہ تھا بلکہ بعض صحابہ کے استفسار پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوموار اور جمعرات کے روزے کی یہ وجہ بیان فرمائی کہ ’’ہفتے کے ان دو دنوں میں بندوں کے اعمال اللہ کے حضور پیش ہوتے ہیں اور میں یہ پسند کرتا ہوں کہ میرے اعمال جب