کتاب: محدث شمارہ 270 - صفحہ 6
نفرت۔‘‘ (سنن ابی داود: کتاب الملاحم، باب فی تداعی الامم علی الاسلام؛رقم ۴۲۹۷)
امریکہ کی زیرقیادت اتحادی افواج …جو دراصل اسلام کے خلاف اتحاد ہے کیونکہ اس مشترکہ دشمن کو نقصان پہنچانے اور انہیں ہر سطح پر کمزور کرنے میں یورپ اور امریکہ سمیت روس وچین کا بھی اتفاق ہے… کی تازہ جارحانہ کاروائیاں اور مسلم ممالک پر استیلاء و قبضہ کا معاملہ ہو یا برسہا برس سے مسلم امہ کے دیگر حل طلب مسائل مثلاً کشمیر، چیچنیا، اراکان اور فلسطین وغیرہ ان مسائل کے حل کے لئے مسلمانوں کی پالیسی کی فکری بنیادیں کیا ہونی چاہئے۔ اس سلسلے میں مسلمانوں کے طرز ِفکر میں ایک بنیادی تبدیلی کی اشد ضرورت ہے۔ زیر ِنظر مضمون اسی طرز ِ فکر کی اصلاح کے موضوع پرہے۔
تازہ ترین ملّی سانحات نے مسلمانوں کے فکرودانش سے وابستہ طبقوں کو انہی مسائل کے حل اور مستقل تدارک کے لئے غوروفکر پر مجبور کردیا ہے۔مسلمانوں کے طویل عرصہ سے چلے آنے والے سانحات کے لئے جہاں ہمیں ملّی سطح پر اپنی کمزوری کے مواقع کی نشاندہی کرنا ضروری ہے، وہاں دوسروں کی برتری کے مظاہر پہچاننے کی بھی ضرورت ہے۔ اور اس امر کی بھی ضرورت ہے کہ مسلمانوں کے مقتدر اور باصلاحیت قائدانہ کردار ادا کرنے والے طبقہ کو بھی اس سوچ سے آگاہ کیا جائے اور ان کے فکر و ذہن جو تہذیب ِغیر کی چمک دمک سے مرعوب ہوکر انہی کے خوشہ چین بننے کو افتخار سمجھے بیٹھے ہیں ، انہیں ان کی اپنی تاریخ وروایات سے بھی آگاہ کیاجائے۔
مسلمان بعض اوقات دین سے جذباتی لگاؤ اور سطحی نظر سے معاملات کو دیکھنے کی وجہ سے اپنے حالات کو تبدیل کرنے کی الٰہی حکمت اور اُسلوب کو نظر انداز کردیتے ہیں یا عمداً بھول جاتے ہیں ۔اکثر مسلمان آزمائشوں اور فتنوں کے اس دور میں بارگاہ ِ الٰہی میں گڑ گڑا کر اور التجائیں کرکے مسلمانوں کی حالت ِزار کی بہتری کے لئے دعائیں کرتے ہیں ۔ بیشترمسلمان ان تکالیف ومصائب کے دوران قنوتِ نازلہ کے ذریعے دشمن کو نیست و نابود کرنے کی دعائیں مانگتے ہیں ، عورتیں رنج و الم سے بلکتی اور بچے ربّ تعالیٰ سے فریاد کرتے ہیں لیکن آزمائش ہے کہ بڑھتی ہی